وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان پائیدار معاشی ترقی اور باہمی مفاد پر مبنی شراکت داریوں کے لیے امداد کے بجائے تجارت اور سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کر رہا ہے، بالخصوص خلیجی ممالک کے ساتھ۔سی این این بزنس عربیہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کی جانب سے واضح طور پر بیان کی گئی یہ اسٹریٹجک تبدیلی پاکستان کے نئے معاشی اعتماد اور اصلاحاتی رفتار کی عکاس ہے۔محمد اورنگزیب نے خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک بشمول سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کی طویل المدتی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے مالی معاونت، فنڈنگ اور آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی اداروں میں تعاون کے ذریعے پاکستان کی بھرپور مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ تعلق ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے جس کا مرکز تجارت میں توسیع اور سرمایہ کاری کے بہاؤ ہیں۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ترسیلاتِ زر کرنٹ اکاؤنٹ کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں، جو گزشتہ سال تقریباً 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ رواں سال ان کے 41 سے 42 ارب ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے، جن میں سے نصف سے زائد ترسیلات جی سی سی ممالک سے آتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان توانائی، تیل و گیس، معدنیات و کان کنی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، ادویات سازی اور زراعت سمیت ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری کے حصول کے لیے خلیجی شراکت داروں سے فعال رابطے میں ہے۔ انہوں نے جی سی سی کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ سے متعلق پیش رفت پر بھی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مذاکرات آخری مراحل میں ہیں۔حکومتی پالیسی کی سمت کا اعادہ کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل امداد پر انحصار کے بجائے تجارت اور سرمایہ کاری کی شراکت داریوں میں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پیداواری شعبوں میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کی شرحِ نمو میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا اور پاکستان و اس کے شراکت داروں کے لیے مشترکہ معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس وژن کو عملی شکل دینے کے لیے مکمل طور پر متحرک ہے۔