وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، رانا تنویر حسین نے پاکستان کی طرف سے کینیڈا کے ساتھ زرعی روابط کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
وہ کینیڈا کے ہائی کمشنر برائے پاکستان، طارق علی خان سے گفتگو کر رہے تھے جنہوں نے اسلام آباد میں اُن سے ملاقات کی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ پائیدار زراعت، جدید فوڈ پروڈکشن سسٹمز اور سائنسی بنیادوں پر مشتمل ریگولیٹری ڈھانچے کے حوالے سے کینیڈا عالمی سطح پر ممتاز حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان کینیڈا کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
رانا تنویر حسین نے مارکیٹ رسائی کے مسائل کے حل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا سے کینولا کی درآمد پاکستان کی زرعی ضروریات کا اہم حصہ ہے، لہذا اس سلسلے میں بروقت سرٹیفیکیشن اور رجسٹریشن کے عمل کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان اپنی زرعی برآمدات کو کینیڈین منڈیوں تک وسعت دینا چاہتا ہے، جن میں آم، چاول، کینو، کھجوریں، حلال گوشت، جیلیٹن، بھیڑ کی آنتیں اور پروسیس شدہ مرغی کا گوشت شامل ہیں۔
وزیر نے بتایا کہ پاکستان کو ایمبریو ٹرانسفر ٹیکنالوجی، امپورٹ رسک اسیسمنٹ کی تربیت، اور جانوروں کی صحت سے متعلق جدید معلوماتی نظام کے قیام کے لیے معاونت درکار ہے۔
طارق علی خان نے غذائی تحفظ کو مضبوط بنانے، زرعی نظام کو جدید بنانے اور تجارتی مسابقت کو بہتر بنانے میں پاکستان کی حمایت کے لیے کینیڈا کے عزم کا اعادہ کیا۔
ہائی کمشنر طارق علی خان نے پاکستان کے موقف کو سراہتے ہوئے بتایا کہ کینیڈا زرعی پیداوار اور فوڈ سیفٹی کے متعدد شعبوں میں تکنیکی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے وزیر کو آگاہ کیا کہ کینیڈا اپریل 2026 میں ہونے والی کینیڈا کرپس کنونشن میں MNFSR کے افسران کو مدعو کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور پاکستان ایڈیبل آئل کانفرنس میں شرکت کے لیے بھی پرعزم ہے۔