ڈپٹی وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے رکن ممالک کو خطے کی اجتماعی کامیابی کے لیے جدت، باہمی تعاون اور گہری علاقائی ہم آہنگی پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ماسکو میں ہونے والے ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس سی او ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور انسانی شعبے میں تعاون کے فروغ کے لیے بہترین پلیٹ فارم ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی فعال ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم تیار کیا ہے اور ہم خطے میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تیاری بہتر بنانے کے لیے ایس سی او شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ مشقوں کے انعقاد کے خواہشمند ہیں۔
ڈپٹی وزیرِ اعظم نے تجارت اور معیشت کے فروغ کے لیے مالیاتی آلات کو فعال کرنے کی تجویز بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ مالیاتی سہولتوں، خصوصاً ایس سی او انٹر بینک کنسورشیم، سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ رابطوں اور تکنیکی تعاون کے منصوبوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔نوجوانوں پر سرمایہ کاری کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ایس سی او یونیورسٹی نیٹ ورک کو اپلائیڈ نالج کے ایک وسیع کنسورشیم میں تبدیل کرنے کی حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے نہ صرف طلبہ کے تبادلے بڑھیں گے بلکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، زراعت، آبی وسائل کے انتظام اور ٹیلی میڈیسن جیسے اہم شعبوں میں مشترکہ تحقیقی منصوبوں کو بھی فروغ ملے گا۔