سینیٹ نے ستائیسویں آئینی ترمیمی بل 2025 منظور کر لیا

سینیٹ نے ستائیسویں آئینی ترمیمی بل 2025 منظور کر لیا

سینیٹ نے آج (پیر) ستائیسویں آئینی ترمیم کے بل دوہزار پچیس کی منظوری دی۔یہ بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔ چونسٹھ ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا جو ایوان کی مجموعی رکنیت کے دو تہائی سے کم نہیں ہے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کیلئے بہت انتظار کرنا پڑا یہ میثاق جمہوریت کا بنیادی نقطہ تھا۔ وفاقی آئینی عدالت کی مستقل نشست اسلام آباد میں ہوگی۔ صدر، وزیراعظم کی ایڈوائس پر چیف آف آرمی سٹاف کی جوکہ چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے تعیناتی کریں گے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ صدر وزیراعظم کی ایڈوائس پر فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان کی تقرری کریں گے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ رواں ماہ کی ستائیس تاریخ سے ختم ہو جائے گا۔ وزیراعظم چیف آف آرمی سٹاف کی سفارش پرجو چیف آف ڈیفنس فورسزبھی ہیں، پاک فوج کے افسران میں سے نیشنل سٹرٹیجک کمان کاکمانڈر تعینات کریں گے اور اس کی تنخواہ اور الائونسز بھی طے کریں گے۔

جب وفاقی حکومت مسلح افواج کے کسی افسر کو فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر فورس یا ایڈمرل آف دی فلیٹ کے عہدے پر ترقی دے گی تو مجاز افسر کا عہدہ، مراعات اور یونیفارم تاحیات رہیں گے۔ قانون کے تحت اپنی کمان کی مدت مکمل ہونے پر وفاقی حکومت ریاست کے مفاد میں فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر فورس یا ایڈمرل آف دی فلیٹ کی ذمہ داریوں کا تعین کرے گی۔آئینی ترمیم کے مطابق صدر کے خلاف تاحیات اور گورنر کے خلاف ان کی مدت پوری ہونے تک کسی عدالت میں کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جائے گی۔

-- مزید آگے پہنچایے --