دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرا بی نے کہا ہے کہ افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز گزشتہ روز استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں ہوا۔اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے ثالثوں کو شواہد پر مبنی، منصفانہ اور منطقی مطالبات پیش کیے جن کا مقصد صرف اور صرف سرحد پار دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ثالثوں نے پاکستان کے مؤقف کو اسلام آباد کی فراہم کردہ شہادتوں اور بین الاقوامی قوانین و اصولوں کی بنیاد پر مکمل طور پر تسلیم کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ثالث افغان طالبان وفد کے ساتھ پاکستان کے مطالبات پر نکات وار بات چیت کر رہے ہیں۔طاہر حسین اندرا بی نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی کوئی بھی دیگر معلومات، خصوصاً افغان ذرائع یا اکاؤنٹس سے آنے والی، یا تو قیاس آرائی پر مبنی ہیں یا جان بوجھ کر پھیلائی گئی غلط معلومات ہیں، جنہیں نظرانداز کیا جانا چاہیے۔
بھارت کی جانب سے پھیلائی گئی گمراہ کن معلومات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس بے بنیاد الزام کو سختی سے مسترد کرتا ہے کہ ہندو برادری کے افراد کو پاکستان میں داخلے سے روکا گیا۔انہوں نے وضاحت کی کہ یہ الزامات حقائق کے منافی ہیں اور بھارت کی جانب سے ایک انتظامی نوعیت کے معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے بابا گُرو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات (4 سے 13 نومبر) کے موقع پر بھارت سے 2400 سے زائد یاتریوں، جن میں زیادہ تر سکھ برادری کے افراد شامل ہیں، کو ویزے جاری کیے۔ منگل کے روز 1933 یاتری اٹاری-واہگہ سرحد کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے، تاہم تقریباً 300 ویزا یافتہ یاتریوں کو بھارتی حکام نے سرحد پار کرنے سے روک دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے امیگریشن کا تمام عمل شفاف، منظم اور بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل ہوا۔ چند افراد کے پاس نامکمل دستاویزات تھیں اور وہ تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، جس کے باعث انہیں طے شدہ ضابطے کے مطابق واپس بھارت بھیج دیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ یہ افراد جب اپنے کاغذات مکمل کر لیں گے تو انہیں پاکستان میں داخلے کی اجازت دے دی جائے گی۔ ان کے داخلے سے انکار کو مذہبی بنیاد پر قرار دینا سراسر غلط اور شرانگیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ تمام مذاہب کے زائرین کا خیرمقدم کرتا آیا ہے تاکہ وہ اپنے مقدس مقامات کی زیارت کرسکیں۔ اس معاملے کو فرقہ وارانہ یا سیاسی رنگ دینا افسوسناک ہے اور بھارتی حکومت و میڈیا کے متعصبانہ رویے کی عکاسی کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں طاہر حسین اندرا بی نے کہا کہ پاکستان کا افغان طالبان سے مطالبہ ہے کہ فتنہ خوارج کے دہشت گردوں کو افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی جنگی زبان اور اشتعال انگیزی میں اضافہ تشویشناک ہے۔ عالمی برادری، بشمول اقوام متحدہ اور امریکہ، کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ان جارحانہ رویوں کا نوٹس لے اور اسے اپنے خطے اور دنیا میں ایک ذمہ دار، پُرامن اور مہذب ملک کے طور پر برتاؤ کرنے پر آمادہ کرے۔
ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی دفاعی تیاری مکمل اور مضبوط ہے۔ مسلح افواج، سیاسی قیادت اور عوام ملک کے دفاع، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
طاہر حسین اندرا بی نے شمالی افغانستان میں حالیہ زلزلے سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا، جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔