وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران عالمی امن اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے قریبی تعاون اور ہم آہنگی سے کام کرنے کے پختہ عزم کے حامل ہیں۔انہوں نے یہ بات آج اسلام آباد میں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف سے ملاقات کے دوران کہی، جو اپنے وفد کے ہمراہ وزیراعظم سے ملے۔وزیراعظم نے ایرانی وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور برادر اسلامی ملک ایران کے ساتھ دوستانہ اور تاریخی تعلقات کو خوشگوار قرار دیا۔انہوں نے دونوں ممالک کے اس عزم کو دہرایا کہ دنیا بھر کے تنازعات کے حل کے لیے مکالمے اور سفارتکاری کے پرامن ذرائع کو ترجیح دی جائے گی۔
شہباز شریف نے اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان کے لیے گہری عقیدت اور احترام کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور اپنی خودمختاری کے خلاف کسی بھی یکطرفہ جارحیت کی صورت میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں دہشت گردی کا شکار رہ چکے ہیں، اسی لیے وہ علاقائی اور عالمی سطح پر امن، خوشحالی اور مثبت تعاون کے فروغ کے لیے پُرعزم ہیں۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان باہمی دلچسپی کے شعبوں، خصوصاً اقتصادی ترقی اور دوطرفہ تجارت میں تعاون کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف نے وزیراعظم، حکومت اور عوامِ پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور حالیہ ایران-اسرائیل تنازع کے دوران پاکستان کی حمایت کو ایرانی عوام کی جانب سے قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ 12 روزہ جنگ میں پاکستان کی حمایت ایرانی قوم کے دلوں میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ایرانی اسپیکر نے کہا کہ ایران اور پاکستان مسلم امہ کے اتحاد اور عالمی امن کے پیغام پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں پارلیمانوں کے درمیان مضبوط اور مثبت تعاون کو سراہا۔
ڈاکٹر قالیباف نے اقتصادی ترقی اور تجارت کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے کے ایرانی عزم کا اعادہ بھی کیا۔انہوں نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان کی جانب سے وزیراعظم اور عوامِ پاکستان کے لیے نیک خواہشات اور گرمجوشی پر مبنی پیغام بھی پہنچایا۔ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی بھی شریک تھے۔