دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان پاک-افغان سرحد پر افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے کی گئی بلااشتعال جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق یہ حملے دونوں ممالک کے درمیان پُرامن ہمسائیگی اور بھائی چارے کے جذبے کے خلاف ہیں اور سرحدی استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہیں۔
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے سرحد پر ہونے والے حملوں کو مؤثر طریقے سے روکا، اور حملہ آوروں کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ حملے میں ملوث دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا گیا جو پاکستان کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور مدد کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔ پاکستان نے اپنی جوابی کارروائی میں ہر ممکن احتیاط برتی تاکہ عام شہری متاثر نہ ہوں۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان پُرامن ہمسائیگی، بات چیت اور سفارتکاری کو اہمیت دیتا ہے، اور افغانستان کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔ تاہم، اگر مزید اشتعال انگیزی ہوئی تو پاکستان سخت اور مؤثر جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
بیان میں بھارت میں افغان عبوری وزیر خارجہ کے حالیہ بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کا مقصد افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں سے توجہ ہٹانا ہے۔ طالبان حکومت ان الزامات سے اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں ہو سکتی۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ افغانستان کی سرزمین پر دہشت گرد عناصر موجود ہیں اور انہیں آزادی کے ساتھ کارروائیاں کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں موجود فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان جیسے گروہوں پر بارہا تشویش ظاہر کی ہے اور طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کیے جائیں۔
پاکستان نے مزید کہا کہ وہ گزشتہ چالیس برسوں سے انسانی ہمدردی، اسلامی اخوت اور ہمسائیگی کے جذبے کے تحت تقریباً چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ تاہم، اب بین الاقوامی اصولوں اور ملکی مفادات کے مطابق افغان باشندوں کی موجودگی کو باقاعدہ طریقے سے منظم کیا جائے گا۔
بیان کے آخر میں دفتر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، ترقی یافتہ اور خطے سے جُڑا ہوا افغانستان دیکھنا چاہتا ہے۔ طالبان حکومت سے توقع ہے کہ وہ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرے، اپنے وعدوں کی پاسداری کرے، اور خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے۔