وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا 29واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں 171 ایجنڈا نکات پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں حالیہ سیلاب کو پنجاب کی تاریخ کا سب سے تباہ کن سیلاب قرار دیا گیا اور اس کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ریسکیو، ریلیف، انخلا اور امدادی پروگرام کو صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن قرار دیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سیلاب متاثرین کو 17 اکتوبر سے مالی امداد کے چیکس تقسیم کئے جائیں گے، جبکہ ایک حتمی امدادی پیکیج کی بھی منظوری دے دی گئی ہے، پیکیج کے تحت جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے، مستقل معذوری کی صورت میں 5 لاکھ اور معمولی معذوری کی صورت میں 3 لاکھ روپے امداد دی جائے گی، مکانات کی تباہی پر بھی امداد مختص کی گئی ہے، جس میں پکا گھر مکمل گرنے پر 10 لاکھ، جزوی نقصان پر 3 لاکھ، کچا گھر مکمل گرنے پر 5 لاکھ اور جزوی نقصان کی صورت میں 1.5 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔سیلاب میں مویشیوں کے نقصان پر بھی خصوصی امدادی رقم رکھی گئی ہے، جس میں بڑے جانوروں پر 5 لاکھ تک اور چھوٹے جانوروں پر 50 ہزار روپے امداد دی جائے گی، فصلوں کے نقصان پر کابینہ نے اصولی فیصلہ کیا کہ 25 فیصد نقصان کی صورت میں 20 ہزار روپے فی ایکڑ امداد دی جائے گی، پنجاب کے 2855 مواضعات میں آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی معافی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کابینہ کے اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام متاثرین کو بلا تفریق امداد دی جائے گی اور دریا کے راستے میں نئی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے سیلاب کے دوران دن رات محنت کرنے والی ٹیم کو شاباش دی اور سینئر وزراء سمیت سول ڈیفنس، پولیس، ریسکیو، پی ڈی ایم اے اور ڈپٹی کمشنرز کی خدمات کو سراہا، سول ڈیفنس رضاکاروں کی خدمات کے اعتراف میں ان کی تنخواہوں میں 15 ہزار روپے ماہانہ اضافہ بھی منظور کیا گیا۔
اجلاس میں پنجاب کے خلاف جھوٹ پر مبنی سوشل میڈیا ٹرینڈز کی مذمت کی گئی اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا گیا کہ تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کے باوجود شرح اموات کم رہی، وزیراعلی مریم نواز نے کہا کہ نارووال اور مظفرگڑھ جیسے پورے شہر متاثر ہوئے، لیکن ٹیم ورک کی بدولت لاکھوں انسانوں اور مویشیوں کی جانیں بچائی گئیں، ایس ایم بی آر کی بریفنگ کے مطابق سیلاب سے پنجاب کے 27 اضلاع کے 4678 مواضعات متاثر ہوئے، 2010 ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں اور 47 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، 26 لاکھ سے زائد افراد اور 21 لاکھ مویشیوں کو ریسکیو کیا گیا، جبکہ 417 ریلیف کیمپس قائم کئے گئے۔
اجلاس میں آئینی بل 2025 مسترد کر دیا گیا، وزیراعلیٰ نے ایل ڈی اے کو بیوٹی پارلرز پر ٹیکس لگانے سے روک دیا، جبکہ بیوروکریسی میں نامزدگیوں کے لئے ریسرچ کمیٹی بنانے کی ہدایت جاری کی گئی، پنجاب میں سولر پاور کے بجلی نرخ میں 2 روپے فی یونٹ کمی کی منظوری دی گئی اور رینٹ اے کار سروس پر ٹیکس کو کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا۔
اوورسیز پاکستانیوں کے لئے ایم بی بی ایس کی سالانہ فیس 10 ہزار ڈالرز مقرر کی گئی، جبکہ دیگر صوبوں کے امیدواروں کے لئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پاس کرنا لازمی قرار دیا گیا، سموگ کی آمد سے قبل پیشگی اقدامات کی ہدایت دی گئی، جبکہ صحت اور تعلیم کے ایجنڈے کو ہر صورت جاری رکھنے کا عزم دہرایا گیا، ڈپٹی کمشنرز کو فلٹریشن پلانٹس کو فعال رکھنے کی ہدایت بھی دی گئی اور نجی اداروں کے پلانٹس کی مرمت کی اجازت دی گئی۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ آفس میں سپورٹ سٹاف کی نئی بھرتیوں کا ایجنڈا مسترد کر دیا گیا، لاہور میں راشن کارڈ پائلٹ پراجیکٹ اور انٹرسٹ فری الیکٹرک ٹیکسی منصوبے کی منظوری دی گئی، جبکہ 8084 کالج ٹیچنگ انٹرنز اور سکول ٹیچنگ انٹرنز کی بھرتی کی اجازت دی گئی، انرجی ڈیپارٹمنٹ کے 14 پروجیکٹ بیسڈ ملازمین کے معاہدوں میں توسیع کی گئی اور مختلف محکموں میں بھرتیوں پر عائد پابندیوں میں نرمی کی منظوری دی گئی۔