غیر محفوظ ڈیوائسز کے استعمال سے پاکستانی کاروبار سائبر حملوں کے خطرات سے دوچار

غیر محفوظ ڈیوائسز کے استعمال سے پاکستانی کاروبار سائبر حملوں کے خطرات سے دوچار

 ایک حالیہ کاسپرسکی سروے جس کا عنوان ہے ”سائبر سکیورٹی اِن دی ورک پلیس: ایمپلائی نالج اینڈ بیہیویئر” میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں دفاتر میں ملازمین کام کے لیے متعدد ڈیوائسز استعمال کرتے ہیں۔ کمپیوٹر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں 70 فیصد ملازمین موبائل فون استعمال کرتے ہیں جبکہ 30.8 فیصد ملازمین ٹیبلٹ بھی استعمال کرتے ہیں۔ تاہم، صرف 70.8 فیصد افراد نے تسلیم کیا کہ اُن کے تمام ڈیوائسز پر سائبر سکیورٹی پروٹیکشن انسٹال ہے، جبکہ 7 فیصد افراد کو معلوم ہی نہیں کہ اُن کی ڈیوائسز محفوظ ہیں یا نہیں۔

ماہرین کے مطابق موجودہ ڈیجیٹل دنیا میں کاروباری معلومات تک رسائی رکھنے والے تمام ڈیوائسز کو محفوظ بنانا نہایت ضروری ہے تاکہ حساس معلومات کو بچایا جا سکے اور کاروباری تسلسل برقرار رہے۔ غیر محفوظ ڈیوائسز کو سائبر حملہ آور غیر مجاز رسائی، ڈیٹا چوری، رینسم ویئر ڈالنے یا کاروباری سرگرمیوں میں خلل ڈالنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

گزشتہ 12 ماہ کے دوران پاکستان میں تقریباً 50 فیصد افراد نے اعتراف کیا کہ وہ اپنی کام کی ڈیوائسز کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں جیسے فلمیں /یوٹیوب دیکھنا، گیم کھیلنا، آن لائن خریداری اور چھٹیاں بُک کرنا وغیرہ۔ مزید یہ کہ 49.5 فیصد افراد نے اپنی ڈیوائسز کو پبلک وائی فائی سے جوڑا، 22 فیصد اپنی ڈیوائسز کھو بیٹھے جبکہ 23 فیصد کی ڈیوائسز چوری ہوئیں۔ یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ ہر ڈیوائس ایک ممکنہ سائبر خطرہ ہے اور اس کے لیے ”سائبر ہائی جین” یعنی احتیاطی عادات اور سکیورٹی حل ناگزیر ہیں۔

کیسپرسکی کے تکنیکی ماہر برینڈن ملر کے مطابق“کلاؤڈ سروسز، ریموٹ ورک اور موبائل ایکسس کے بڑھتے ہوئے انحصار کے ساتھ کاروباری اداروں کو سائبر ہائی جین – یعنی اچھے آئی ٹی عادات، سکیورٹی پالیسیز اور مضبوط سکیورٹی حل کا استعمال جیسے جامع سکیورٹی اقدامات کی ضرورت ہے۔ – کاروباری نظام کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ ہر ڈیوائس پر اینڈ پوائنٹ پروٹیکشن، ملٹی فیکٹر آتھنٹیکیشن، ریگولر اپ ڈیٹس اور بیک اپ موجود ہوں۔”

کاروباری اداروں کو اپنی سکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے کیسپرسکی نے تجویز دی ہے کہ ملازمین کے لیے واضح سکیورٹی پالیسیز بنائی جائیں، جیسے پاس ورڈ اور سافٹ ویئر انسٹالیشن کے اصول، نیٹ ورک سیگمنٹیشن اور ڈیٹا انکرپشن۔ اس کے ساتھ ساتھ ملازمین کو باقاعدہ سائبر سکیورٹی ٹریننگ دی جائے، جس میں کیسپرسکی آٹومیٹڈ سکیورٹی آغاہی پلیٹ فارم جیسے حل مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ مزید برآں، ہر سائز کے کاروبار کے لیے موزوں اینڈ پوائنٹ اور نیٹ ورک پروٹیکشن کے جدید حل، جیسے کیسپرسکی نیکسٹ پروڈکٹ لائن، اپنائے جائیں۔

-- مزید آگے پہنچایے --