جعلی ڈگری کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو کام سے روک دیا گیا

جعلی ڈگری کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو کام سے روک دیا گیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا جبکہ سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کردیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے نئے روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کے ڈویژن اور سنگل بینچز ختم کردیے گئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک عدالتی امور کی انجام دہی سے روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کردیا، عدالت نے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔

قبل ازیں درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟

وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن راجا علیم عباسی نے کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز اسٹیک ہولڈرز ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے، ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے۔

راجا علیم عباسی نے کہا کہ ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک رجحان ہے، اگر یہ رجحان بنے گا تو خطرناک ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

دریں اثنا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا ہے جس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں جبکہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے ڈویژن اور سنگل بینچ ختم کردیے گئے ہیں۔

-- مزید آگے پہنچایے --