وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے صوبوں کے تعاون سے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔آج قومی اسمبلی میں حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریسکیو اور ریلیف کی کوششوں کے لیے این ڈی ایم اے کو ایک پوائنٹ تین ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے آٹھ سو چوراسی افراد جاں بحق اور 1181 زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 2.1 ملین لوگوں کا انخلا عمل میں لایا گیا ہے۔معاوضے کے پیکیج کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے، شدید زخمیوں کو 5 لاکھ روپے اور دیگر زخمیوں کو 2 لاکھ روپے دیے گئے ہیں۔
تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز مصطفیٰ کمال نے سیلاب جیسی آفات سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے مقامی حکومتوں کے نظام کو بااختیار اور مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ڈیموں کی تعمیر پر بھی زور دیا۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے سیلاب سے متاثرہ افراد کو بروقت امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔عثمان بادینی نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔
بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے نکات کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کوئٹہ میں سیاسی جلسے پر حالیہ دہشت گرد حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صوبوں کے تعاون سے نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔
ایوان کو اب معطل کر دیا گیا ہے۔