پاکستان میں مون سون سیزن 2025 کے دوران پانی کا ضیاع تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔حالیہ مون سون سیزن میں ملک کے مختلف علاقوں میں شدید بارشیں ہوئیں، جس سے دریا اور ندی نالے بھر گئے۔محکمہ آبپاشی نے کہا کہ یکم جولائی سے 20 اگست تک کوٹری کے مقام سے بحیرہ عرب میں 9.04 ملین ایکڑ فٹ (MAF)پانی خارج ہو چکا ہے۔
مزید 4 سے 5 ملین ایکڑ فٹ پانی کے اخراج کا امکان ہے کیونکہ سوات، کشمیر اور دیگر پہاڑی علاقوں سے ندیوں میں پانی کا بہاؤ بدستور جاری ہے۔ملک کے اہم آبی ذخائر جس میں تربیلا، راول، خانپور اور سملی ڈیم ا شامل ہیں اپنی مکمل گنجائش تک پہنچ چکے ہیں۔
منگلا ڈیم 75 فیصد بھرا ہوا ہے، اس صورتحال میں اضافی پانی کو محفوظ کرنے کے لیے کوئی متبادل انتظام موجود نہیں، جس کی وجہ سے اضافی پانی ضائع ہو رہا ہے۔کوٹری بیراج سے آبی ذخائر سے متعلق جاری تازہ ترین رپورٹ کے مطابق;’’1تا 10 جولائی کے دوران 0.60، 11 تا 20 جولائی 1.11، 21 تا 31 جولائی 2.60، 1 جولائی تا 10 اگست 3.12 اور 11تا 20 اگست 1.61 ملین ایکڑ پانی خارج ہوگا‘‘۔
یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں آبی وسائل کے مؤثر انتظام اور اضافی پانی کو محفوظ کرنے کی صلاحیت تاحال ناکافی ہے۔آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کو شدید آبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اگر بروقت نئے ڈیمز کی تعمیر اور موجودہ نظام کی بہتری پر کام نہ کیا گیا تو آبی مسائل میں اضافہ ہوگا، پانی کے ضیاع کو روکنے کیلئے نئے ڈیمز کی تعمیر وقت کی ضرورت ہے۔