امریکا نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیے، تجارتی مذاکرات کاروں کا اس ماہ کے آخر میں نئی دہلی کا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔سی این بی سی نے رپورٹ کیا کہ بھارتی نیوز براڈکاسٹر ’این ڈی ٹی وی پرافٹ‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ دورہ 25 اگست سے 29 اگست کے درمیان متوقع تھا لیکن اب اسے دوبارہ شیڈول کیے جانے کا امکان ہے۔یہ خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کشیدہ ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی برآمدات پر 25 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کی ہے، اور اس کے ساتھ مزید 25 فیصد ڈیوٹی روس سے تیل خریدنے پر بطور سزا نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، جو 27 اگست سے فعال ہونے کی توقع ہے۔رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک رابطے میں ہیں، لیکن بات چیت کے نئے شیڈول پر ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔
بھارت پر عائد ٹرمپ کا مجموعی 50 فیصد ٹیرف شرح امریکا کے کسی بھی تجارتی شراکت دار پر سب سے زیادہ میں سے ایک ہے، اور اس پر نئی دہلی کی جانب سے سخت ردعمل آیا ہے۔بھارت نے کہا ہے کہ اسے ناانصافی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب کہ یورپی یونین اور امریکا کو روس کے ساتھ جاری تجارت پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس ماہ کے آغاز میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ بات قابلِ غور ہے کہ وہی ممالک جو بھارت پر تنقید کر رہے ہیں، خود روس کے ساتھ تجارت میں مصروف ہیں، ہمارے معاملے کے برعکس، ان کی یہ تجارت کوئی قومی مجبوری بھی نہیں ہے۔بھارت کی وزارتِ تجارت و صنعت اور امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر نے ’سی این بی سی‘ کی جانب سے تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
امریکا بھارت کا سب سے بڑا برآمدی شراکت دار ہے، تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال میں بھارت کی کل برآمدات کا تقریباً 20 فیصد (یعنی 86 ارب 51 کروڑ ڈالر مالیت کا سامان) امریکا بھیجا گیا۔