پیپلز پارٹی کی رہنما آصفہ بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش پر تحفظات ہیں حکومت سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کرتی ہوں۔
قومی اسمبلی کو بدھ کے روز بتایا گیا کہ وفاقی حکومت ملک میں آبی ذخائر بڑھانے کے لیے 1,036.069 ارب روپے کی لاگت سے 18 ڈیم منصوبوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل محمد معین وٹو نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو بتایا کہ ان منصوبوں کی تکمیل پر مجموعی طور پر 82 لاکھ 31 ہزار 984 ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکے گا، جس سے 3 لاکھ 46 ہزار 447 ایکڑ نئی زمین قابلِ کاشت ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ صرف دیامر بھاشا ڈیم کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 64 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔
وزیر نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومتیں بھی 77 ڈیم منصوبوں پر کام کر رہی ہیں جن کی تخمینہ لاگت 89.243 ارب روپے ہے۔
ریلوے کے وزیر حنیف عباسی نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان ریلوے پرانے ریلوے راستوں کی بحالی اور ربط کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوہاٹ-تھل-کھرلاچی کے ذریعے افغانستان سے ریلوے رابطے کے لیے فزیبلیٹی اسٹڈی مکمل ہو چکی ہے اور زمین کے حصول کا عمل جاری ہے۔ گوادر سے نوکنڈی ریلوے لنک کی اسٹڈی اور مشاورتی خدمات بھی تکمیل کے قریب ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گوادر-مستونگ اور بسیمہ-جیکب آباد ریلوے لنکس کے لیے زمین کے حصول کا عمل جاری ہے، جبکہ مسافروں کی سہولت کے لیے ریلوے اسٹیشنز کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان ریلوے 200 فریٹ ویگنوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے عمل کے آخری مراحل میں ہے تاکہ صنعتی و توانائی کے شعبوں کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انور نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں پہلی بار ایک نجی کمپنی کو فیری سروس کا لائسنس جاری کیا گیا ہے، جو کراچی بندرگاہ (KPT) سے گوادر، ایران، عراق اور ابوظہبی کے لیے سروس چلائے گی۔ مزید کمپنیوں کو لائسنس دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز نے ایک توجہ دلاو نوٹس کے جواب میں بتایا کہ ملک میں 40 آف شور آئل و گیس بلاکس کی نیلامی کا عمل جاری ہے، جو اکتوبر کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ ترکی، چین، کویت اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال اپریل میں 13 آن شور بلاکس الاٹ کیے گئے، جبکہ مزید 23 بلاکس کی نیلامی جاری ہے۔
ایوان نے آج یومِ آزادی کی مناسبت سے ایک قرارداد منظور کی جس میں آزادی کے حصول کے لیے بانیانِ پاکستان اور قائدِاعظم کی قیادت میں دی گئی تاریخی جدوجہد اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد میں بھارتی جارحیت کے خلاف مسلح افواج کی جرات مندانہ کامیابی کو "معرکہ حق” قرار دیتے ہوئے اس پر فخر کا اظہار کیا گیا۔
ایوان نے قوم کی یکجہتی، حب الوطنی اور قربانی کے جذبے کو سراہتے ہوئے شہداء اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ قرارداد میں تمام ہمسایہ ممالک سے برابری، باہمی احترام اور عدم مداخلت پر مبنی دوستانہ تعلقات کے قیام کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ایوان نے ایک اور قرارداد میں بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کیا، جس میں تولیدی صحت کی سہولیات میں بہتری، خاص طور پر دیہی علاقوں میں، کو ترجیح دینے پر زور دیا گیا۔
مزید برآں، قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2024، نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی (ترمیمی) بل 2025، اور پیٹرولیم (ترمیمی) بل 2025 بھی منظور کر لیے۔ انسداد دہشت گردی بل کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشترکہ تفتیشی ٹیمیں (JTIs) بنانے کا اختیار دیا گیا ہے تاکہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائی کی جا سکے۔