اسلام آباد (سی این پی ) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں ایک نیا مغربی سسٹم منگل کے روز داخل ہو گا، جس کے نتیجے میں بالائی اور وسطی علاقوں میں 10 اگست تک بارشوں میں شدت متوقع ہے۔رپورٹ کے مطابق بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ ہو گا، بالخصوص دریائے چناب پر مرالہ، کھنکی اور قادرآباد کے مقامات پر درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم اور اس کے معاون دریا، منگلا کے بالائی علاقوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو سکتی ہے۔
دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر کم درجے کا سیلاب متوقع ہے، جبکہ دریائے سوات، پنجکوڑہ اور ان سے منسلک نالوں میں مسلسل بارشوں کے باعث درمیانے درجے کا بہاؤ پیدا ہو سکتا ہے۔فی الحال تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ اور گڈو بیراج پر پانی کی سطح کم ہے، تاہم آنے والے دنوں میں بارشوں کے باعث ان بیراجوں پر پانی کی آمد و رفت میں اضافہ متوقع ہے، جس سے ان کے درمیانے درجے کے سیلاب میں داخل ہونے کا امکان ہے۔گلگت بلتستان کے حوالے سے این ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ دریائے ہنزہ اور شگر میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو گا۔ ان کے ذیلی ندی نالوں، جیسے ہسپر، خنجراب، شمشل، برالدو، ہوشے اور سالتورو میں بھی مقامی نوعیت کے فلیش فلڈز کا خطرہ ہے۔
بلوچستان میں موسیٰ خیل، شیرانی، ژوب اور سبی کے اضلاع میں بھی بارشوں کے باعث ندی نالے بھر سکتے ہیں، جو مقامی سطح پر نقصانات کا باعث بن سکتے ہیں۔تربیلا ڈیم اس وقت 90 فیصد جبکہ منگلا ڈیم 60 فیصد ذخیرہ کرنے کی گنجائش تک بھر چکے ہیں، اور آنے والے دنوں میں ان کی سطح مزید بڑھنے کی توقع ہے۔این ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دریا، ندی نالوں اور خطرناک نشیبی علاقوں کے قریب رہائش اختیار کرنے سے گریز کریں۔
خصوصاً رات کے وقت اور شدید بارش کے دوران پانی کی سطح میں اچانک اضافے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس لیے تمام شہری ہوشیار رہیں۔عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سرکاری ذرائع سے جاری کردہ موسم اور سیلاب کی وارننگز پر نظر رکھیں، جیسے ٹی وی، ریڈیو، موبائل الرٹس اور پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ۔خطرے سے دوچار علاقوں کی آبادی محفوظ مقامات کی نشاندہی کرے، اور بروقت انخلاء کے لیے ہنگامی راہیں واضح رکھے۔
عوام سے کہا گیا ہے کہ خشک خوراک، صاف پانی، ضروری ادویات، اور اہم دستاویزات اپنے ساتھ رکھیں، جبکہ مال مویشی اور قیمتی اشیاء بلند اور محفوظ جگہوں پر منتقل کر دیں۔شہری علاقوں، خصوصاً شمال مشرقی اور وسطی پنجاب کے شہروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ نکاسیٔ آب کے لیے ڈیوٹرنگ آلات اور مشینری پہلے سے تیار رکھیں تاکہ ممکنہ اربن فلڈنگ سے نمٹا جا سکے۔این ڈی ایم اے نے شدید تاکید کی ہے کہ عوام چھوٹے پلوں، برساتی نالوں، اور زیرِ آب سڑکوں کو عبور کرنے سے مکمل گریز کریں، کیونکہ چھ انچ گہرا پانی بھی انسان کو بہا سکتا ہے، جبکہ ایک فٹ پانی سے گاڑیاں بھی بہہ سکتی ہیں۔
