پنجاب میں مون سون بارشوں کا چوتھا سپیل شروع ہونے جا رہا ہے، جس کے باعث آج سے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارشیں متوقع ہیں۔پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ مون سون بارشوں کا یہ سلسلہ 25 جولائی تک جاری رہے گا اور گزشتہ بارشوں کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہوگا۔پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد، گجرات، جہلم اور گوجرانوالہ میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی،اس کے علاوہ، لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ، نارووال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، سرگودھا اور میانوالی میں بھی بارشیں متوقع ہیں۔
پنجاب کے جنوبی علاقوں میں بھی بارشوں کا امکان ہے، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، بہاولنگر اور ملتان میں بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ مون سون بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے سیلاب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کا الرٹ جاری کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دریائے راوی، جہلم، ستلج اور چناب کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے، علاوہ ازیں دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا، جبکہ تربیلا، کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق صوبے بھر کی انتظامیہ کو الرٹ جاری کر دیا ہے، انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو فیلڈ میں موجود رہنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ دریاؤں اور ندی نالوں کے اطراف دفعہ 144 پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ محکموں، بشمول واسا، ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے، انہوں نے نشیبی علاقوں سے نکاسی آب کا فوری طور پر بندوبست کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے تمام چوکنگ پوائنٹس پر مشینری اور عملے کی تعیناتی کو یقینی بنانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ تمام ڈسپوزل سٹیشنز کو فعال رکھا جائے اور جنریٹرز کا بیک اپ بھی فراہم کیا جائے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر اقدامات کئے جا سکیں۔پی ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مون سون بارشوں کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور سیلابی علاقوں سے دور رہیں۔