وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا ہے۔پیر کو اسلام آباد میں ایف بی آر اصلاحات سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایف بی آر اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ ٹیکس نظام کو خودکار بنا کر ہم اسے مزید شفاف اور موثر بنا رہے ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ نئے رسک مینجمنٹ سسٹم کے تحت امپورٹ اور ایکسپورٹ کے دوران اشیا کی لاگت اور نوعیت کا تخمینہ AI اور BOTs کے ذریعے لگایا جائے گا۔ نئے سسٹم کی ابتدائی جانچ کے دوران بانوے فیصد سے زیادہ بہتر کارکردگی دیکھی گئی۔ابتدائی جانچ نے نہ صرف ٹیکس وصولی کے لیے مزید 83 فیصد گڈز ڈیکلریشنز (GDs) کی نشاندہی کی بلکہ گرین چینل کے ذریعے نمایاں طور پر مزید GDs کی کلیئرنس کو بھی قابل بنایا۔نیا رسک مینجمنٹ سسٹم سسٹم میں شفافیت لائے گا، انسانی مداخلت کو کم کرے گا اور کاروباری افراد کو سہولت فراہم کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی پر مبنی یہ جدید نظام کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرے گا اور ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ انسانی مداخلت میں کمی سے یہ نظام زیادہ موثر ہوگا اور وقت اور پیسہ دونوں کی بچت ہوگی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نئے نظام کو مربوط اور پائیدار بنایا جائے۔
