پاکستان ایران کے جوہری مسئلے کے پرامن ذرائع، سفارتی مصروفیات اور پائیدار مذاکرات کے ذریعے حل کی حمایت کرتا ہے۔
یہ بات نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے اتوار کو استنبول میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 51ویں اجلاس کے موقع پر ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے خصوصی اجلاس کے دوران کہی۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایران کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کھڑا ہے اور اسرائیل کی جانب سے شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں متعدد جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کرتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت ایک ایسے وقت میں ہوئی جب بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی ایران میں تصدیقی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اسرائیل نے آئی اے ای اے کی محفوظ تنصیبات پر حملہ کرکے بین الاقوامی قانون، آئی اے ای اے کے قانون اور آئی اے ای اے کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب اسرائیل کی بات آتی ہے تو دوہرا معیار پوری طرح ظاہر ہوتا ہے۔ قانون کی حکمرانی، قوانین پر مبنی بین الاقوامی آرڈر یا غیر قانونی اقدامات کے نتائج کی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ استثنیٰ ختم ہونا چاہیے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت ایک خطرناک اضافے کی نمائندگی کرتی ہے، اور یہ نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان صریح اور بلا اشتعال اسرائیلی جارحیت کے جواب میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کے اپنے دفاع کے موروثی حق کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اجلاس نہ صرف برادر ملک ایران کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرے گا بلکہ یہ واضح پیغام بھی دے گا کہ اسرائیل کو جوابدہ ہونا چاہیے اور اس کی لاپرواہی سے پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔