نیپرا نے مارچ 2025 کے لیے 5.02 روپے فی یونٹ ریلیف کی درخواست پر سماعت مکمل کر لی

نیپرا نے مارچ 2025 کے لیے 5.02 روپے فی یونٹ ریلیف کی درخواست پر سماعت مکمل کر لی

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے۔ الیکٹرک کی جانب سے مارچ 2025 کے لیے ماہانہ فیول چارج ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے تحت 5.02 روپے فی یونٹ ریلیف کی عبوری درخواست پر عوامی سماعت مکمل کر لی ہے۔ سماعت کے بعد نیپرا فیصلہ جاری کرے گی جس میں اس ریلیف کی حتمی رقم اور اس کا اطلاق کس ماہ کے بلوں میں کیا جائے گا، اس کی وضاحت کی جائے گی۔

فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کا تعلق بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے ایندھن کی عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور جنریشن مکس میں تبدیلیوں سے ہوتا ہے۔ یہ لاگت نیپرا کی جانچ پڑتال اور منظوری کے بعد صارفین کے بلوں میں شامل کی جاتی ہے۔ جب ایندھن کی قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے تو صارفین کو اس کا فائدہ منفی ایف سی اے کی صورت میں منتقل کیا جاتا ہے۔ نیپرا کے طے کردہ نرخ وفاقی حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے بعد صارفین کے بلوں میں شامل کیے جاتے ہیں۔

کے۔ الیکٹرک نے اس درخواست میں جنریشن ٹیرف کے تحت جون 2023 کے بعد کے عرصے کے لیے پاور پلانٹس کی کارکردگی، پارٹ لوڈ، ڈگریڈیشن کرفز اور اسٹارٹ اپ اخراجات کو بھی اجاگر کیا ہے اور درخواست کی ہے کہ ان لاگتوں کی وصولی منفی فیول کاسٹ ویری ایشن سے کی جائے تاکہ مستقبل میں صارفین پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔

ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلے کے مطابق یہ منفی ایف سی اے تمام صارفین پر لاگو ہو گا، سوائے لائف لائن صارفین، گھریلو محفوظ صارفین، الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز (EVCS) اور ان تمام صارفین کے جو پری پیڈ ٹیرف پر بجلی حاصل کر رہے ہیں۔

کے-الیکٹرک کا تعارف:
کے۔ الیکٹرک (KE) ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے جس کا قیام 1913 میں کے ای ایس سی کے طور پر عمل میں آیا۔ 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط پاور یوٹیلیٹی ہے جو کراچی اور اس کے مضافاتی علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے 66.4 فیصد اکثریتی حصص کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں، جو مختلف سرمایہ کاروں کے کنسورشیم پر مشتمل ہے، جن میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، کویت کی نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ)، اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپیٹل فنڈ (IGCF) شامل ہیں۔ حکومت پاکستان بھی کمپنی میں 24.36 فیصد شیئرز کی حامل ہے، جبکہ باقی حصص فری فلوٹ کی صورت میں اسٹاک ایکسچینج میں موجود ہیں۔

-- مزید آگے پہنچایے --