لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی کے قانون کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے زینب عمیر کی درخواست پر سماعت کی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔دوران سماعت وکیل درخواست گزار اظہر صدیق نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس نے 27 اے کے نوٹس کا جواب فائل کیا جو ایک دو دن پہلے ملا ، یہ کیس سننے کا اختیار اس بنچ کے پاس نہیں ہے ، یہ کیس جسٹس امجد رفیق کے پاس لگنا تھا بڑی تفصیل سے انہوں نے کیس سنا ، جسٹس امجد رفیق نے قانون کے مطابق حکم امتناع دیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس امجد رفیق ملتان بنچ میں کیسز کی سماعت کررہے ہیں۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جسٹس امجد رفیق کا بنچ 21 مارچ کو لاہور میں تھا ، یہ کیس اس بنچ میں فکس نہیں ہوسکتا ، جب سے نظر بندی کا سیکشن 3 معطل ہوا ہے نہ آسمان گرا نہ ہی زمین کو کچھ ہوا ، اب حکومت کو کیا ایسی ایمرجنسی ہوئی ہے وہ نظر بندی کے قانون پر حکم امتناع ختم کرنا چاہتی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے کہا کہ ہماری متفرق درخواست صرف کیس پر جلد سماعت کی تھی، اس قانون کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں ،وکیل اظہر صدیق بولے کہ یہ تمام دلائل اور سپریم کورٹ کے فیصلے جسٹس امجد رفیق سن چکے ہیں۔چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ جسٹس امجد رفیق کون ہیں آپ خاموش رہیں ایڈووکیٹ جنرل کو دلائل دینے دیں۔
اظہر صدیق نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مائی لارڈ آپ کو کیس کا علم نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ میں سارا کیس پڑھ کر آئی ہوں آپ خاموش رہیں، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں پرسوں سے بیمار تھا میں صرف اس کیس کے لیے آیا ہوں۔چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے اس پر کہا کہ آپ لگ تو ٹھیک رہے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہمارے ملک کی کسی عدالت نے نظر بندی کے قانون کے آپریشن کو معطل نہیں کیا۔بعدازاں عدالت نے نظر بندی کے قانون کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔