وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی بینک کی ٹیم سے گفتگو میں کہا کہ مالیاتی، تجارتی اور نجی شعبے کی اصلاحات کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر یکساں اور مربوط حکمت عملی اپنانا ضروری ہے جو وفاقی اور صوبائی سطح پر یکساں طور پر لاگو ہو۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اور ورلڈ بینک حکام کے درمیان اہم اجلاس ہوا جس میں وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس کا بنیادی مقصد اقتصادی اصلاحات کے لیے عالمی بینک کی سرمایہ کاری فنانسنگ پر جاری تبادلہ خیال کو آگے بڑھانا تھا۔
اجلاس میں پاکستان کے قومی ترقی اور مالیاتی پروگرام پر تبادلہ خیال کیا گیا جو 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک (سی پی ایف) کا حصہ ہے، اس فریم ورک کے تحت عالمی بینک پاکستان میں صحت، تعلیم، ماحولیاتی استحکام اور پائیدار ترقی سمیت کلیدی شعبوں میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم رکھتا ہے۔
اس موقع پر عالمی بینک کی ٹیم نے قومی ترقی اور مالیاتی پروگرام کی تیاری پر اپنی پیش رفت سے آگاہ کیا۔عالمی بینک کی ٹیم نے وزیر خزانہ کو پری بجٹ مشاورت کے دوران مختلف چیمبرز، تجارتی اداروں اور ایسوسی ایشنز سے حاصل کردہ پالیسی تجاویز اور سفارشات کے تجزیے پر بھی بریفنگ دی۔
یہ مشاورت حکومت کے بجٹ سازی کے عمل کو مضبوط اور حقیقت پسندانہ بنانے کے لیے کی گئی ہے جو اس سال جنوری میں شروع کیا گیا تھا تاکہ اقتصادی نقطہ نظر پر مبنی بہتر محصولات پالیسی تشکیل دی جا سکے۔
وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے قومی سطح پر مربوط حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے، جس کی نمایاں مثال نیشنل فسکل پیکٹ ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ متحدہ حکمت عملی ملک میں شمولیتی اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کا بنیادی ستون ہوگی، جو تمام شہریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائے گی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے واضح کیا ہے کہ مالیاتی، تجارتی اور نجی شعبے کی اصلاحات کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی اپنانا ضروری ہے جو وفاقی اور صوبائی سطح پر یکساں طور پر لاگو ہو۔