فیصلوں میں تاخیر پاکستان کرکٹ کیلئے تباہ کن ہو گی

فیصلوں میں تاخیر پاکستان کرکٹ کیلئے تباہ کن ہو گی

پاکستان کیلئے نیوزی لینڈ کیخلاف پانچ ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کا آغاز اس طرح نہیں ہوسکا ہے جس طرح کے دعوے کئے گئے تھے، تیاریاں کی گئی تھیں اور نیوزی لینڈ کے ہاتھوں اس 9 وکٹوں کی بدترین شکست سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم اس معیار کی نہیں ہے جس کے حوالے سے کہا جاسکے کہ وہ اب یہ سیریز میں کم بیک کرسکے گی۔

قومی سلیکٹرز نے ٹیم کا اعلان کیا تو اس میں بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے بیٹرز کو شامل نہیں کیا گیا جس سے یہ ظاہر کرنا تھا کہ ٹیم ان کے بغیر بھی کھیل سکتی ہے، جی ہاں بالکل ٹیم ان کے بغیر کھیل سکتی ہے مگر کیا یہ سوچا گیا تھا کہ ان کے بغیر جیت بھی سکتی ہے یا نہیں۔۔؟، سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ان دونوں کو ڈراپ کرنے کی وجہ کیا تھی۔۔۔؟ ، بورڈ کا تو یہی کہنا ہے کہ اس کی وجہ ان دونوں کو آرام دینا ہے مگر اس وجہ کو ہر کوئی ماننے کو تیار نہیں ہے۔

دو اہم بیٹرز کو جب آپ ٹیم سے ڈراپ کرکے نیوزی لینڈ جیسی مضبوط ٹیم جس نے قومی ٹیم کو پاکستان میں ہوم گرائونڈز پر بھی شکست سے دوچار کیا اس کے سامنے کھڑا کرنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنے ہوم گرائونڈ اور کنڈیشنز میں انتہائی خطرناک ٹیم ہے۔ یہ وسیم اکرم اور وقار یونس کا ہی دور تھا جب وہ دونوں نیوزی لینڈ کو اس کے ہوم گرائونڈ پر بھی تہس نہس کرکے جیت آتے تھے اب تو آپ کے پاس صرف شاہین شاہ آفریدی جیسے بائولر ہیں جو دو اوورز کے بعد تھکاوٹ کا شکار نظرآتے ہیں ایسے میں بقیہ چار میچوں میں ٹیم کا جیتنا کسی معجزے سے کم نہیں ہوگا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں بالخصوص کوچنگ سٹاف کو اب یہ سوچنا ہوگا کہ جس طرح پے درپے ناکامیاں پاکستان کرکٹ ٹیم کے حصے میں آ رہی ہیں اس سے ایک جانب ان کا ریکارڈ خراب ہو رہا ہے اور دوسری جانب ٹیم کا مورال اور اعتماد بھی تباہی کی جانب گامزن ہے۔ ایسے میں کچھ بہترین فیصلے کرنا بہت ضروری ہیں اگر ان فیصلوں کے کرنے میں تاخیر کی گئی تو یہ پاکستان کرکٹ کی تباہی ہوگی۔

-- مزید آگے پہنچایے --