بانی پی ٹی آئی کا 6 نکات پر مشتمل آرمی چیف کو خط

بانی پی ٹی آئی کا 6 نکات پر مشتمل آرمی چیف کو خط

 بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو 6 نکات پر مشتمل خط بھیجا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کے مطابق پہلا نقطہ الیکشن اور منی لانڈرز کو جتوانے سے متعلق ہے، دوسرا نقطہ 26 ویں آئینی ترمیم، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ متاثرہونے، تیسرا نقطہ سرمایہ کاری سب سے کم ہونے اور معاشی بگڑتی صورتحال پر ہے۔ اس کے علاوہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے بارے میں بھی پالیسیز تبدیل کرنے ، سوشل میڈیا کی بندش اور پیکا ارڈیننس کے بارے میں بات چیت کی گئی

خط کے متن سے واضح ہے کہ پانی پی ٹی آئی اپنی پرانی روش پر قائم رہتے ہوئے جھوٹ اور گمراہ پر معلومات پھیلا رہے ہیں اور لوگوں میں اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے کی اپنے سیاسی عزائم کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بات کی جائے تو افواج پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف بیش بہا قربانیاں ہیں یہ پانی پی ٹی آئی کی ہی پالیسی تھی جس کی وجہ سے دہشت گردوں کو دوبارہ آباد کیا گیا اور اج اس کا خمیازہ ہم سب بھگت رہے ہیں

اگر بات کی جائے الیکشن 2024 کی تو بانی پی ٹی آئی اور اس کی جماعت آج تک کوئی ٹھوس شواہد فراہم کرنے میں ہمیشہ ناکام رہے ہیں اور اس کے لیے متعلقہ فورم موجود ہیں۔ پیکا ایکٹ کی بات کی جائے تو بانی پی ٹی ائی نے اپنے دور میں بھی سوشل میڈیا قوانین بنائے گئے۔ جھوٹ اور الزامات کی سیاست پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے اور اپنی گرتی ہوئی ساک بچانے کے لیے یہ خط لکھا گیا۔

افواج پاکستان کا واضح موقف ہےکہ سیاست دانوں کو آپس میں مذاکرات کرنے چاہیے مگر وہاں بھی ان کی سیاسی کمیٹی بانی پی ٹی آئی کے آمرانہ اور غلط رویے کی وجہ سے فرار ہو گئی ۔ کوئی بھی جماعت ان سے مذاکرات کرنے کو تیار نہیں تو پھر ایک ایسے وقت میں کیوں خط لکھ کر اداروں کو متنازع بنایا جا رہا ہے اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بے بنیاد اور جھوٹا پروپگنڈا کر کے یہ لوگ اپنے سیاسی عزائم حاصل کرنا چاہتے ہیں جس میں ہمیشہ کی طرح انہیں ناکامی ہوگی کیونکہ عوام ان کا اصل چہرہ دیکھ کر انکو رد کر چکی ہے

اگر حقائق کا جائزہ لیا جائے تو یہ بانی پی ٹی آئی نے پرانی روش برقرار رکھتے ہوئے کہ مخصوص سیاسی عزائم اور اپنی گرتی ہوئی ساک بچانے یہ خط لکھا کرتے ہیں دھرنوں اور انتشار کی سیاست سے بانی پی ٹی ائی کو جب عوام نے بری طرح سے رد کر دیا ہے ۔ بیرونی لابنگ فرم کی ناکامی کے بعد اب دوبارہ سے ایک کاوش کی جا رہی ہے کہ اداروں کو متنازعہ اپنے گھناؤنےعزائم حاصل کیےجائیں

-- مزید آگے پہنچایے --