پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے ڈیجیٹل بینکنگ لائسنس حاصل کرکے پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل بینک بننے پر مبارکباد دی اور اسے پاکستان کے ڈیجیٹلائزیشن سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک بورڈ کے چیئرمین عرفان وہاب خان اور ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کے صدر اور سی ای او جہانزیب خان کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں کیا، جس میں وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک اور مشیر خزانہ خرم شہزاد سمیت حکومتی حکام کے علاوہ غیر ملکی سفیروں، معززین اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ تبدیلی ہمیں روایتی کیش لین دین سے ڈیجیٹل معیشت میں منتقل ہونے میں مدد دے گی۔ یہ محض آغاز ہے، اختتام نہیں۔ راست اور نادرا جیسے ڈیجیٹل ادارے ہماری ڈیجیٹل ترقی کے مراکز ہیں۔ ان تمام شعبوں کو جوڑنا اور مربوط کرنا پاکستان کے عوام کو بااختیار بنانے اور ملک بھر میں مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے نہایت ضروری ہے۔
عرفان وہاب خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پہلی موبائل منی سروس سے ملک کے پہلے ڈیجیٹل بینک بننے تک کا سفر غیرمعمولی ہے۔ یہ ڈیجیٹل بینکاری لائسنس ہمیں مالیاتی خدمات کو وسعت دینے اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے قابل بنائے گا۔ 50 ملین سے زائد رجسٹرڈ صارفین کے ساتھ ایک ڈیجیٹل بینک کی حیثیت سے ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک پاکستان بھر میں صارفین کو جدید اور آسان ڈیجیٹل مالیاتی خدمات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ایک ڈیجیٹل بینک کی حیثیت سے ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک ایک مستحکم، محفوظ اور آسان بینکاری خدمات فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ بہترین ڈیجیٹل فنانشل سلوشنز کے ساتھ بینک پاکستان میں کئی نئی سہولتیں متعارف کرا رہا ہے جن میں ڈیجیٹل ٹرم ڈپازٹس (ٹی ڈی آرز)، موبائل کے ذریعے ڈیجیٹل قرض ، ڈیجیٹل کرنٹ اور سیونگ اکاؤنٹس، ڈیجیٹل ویلتھ مینجمنٹ ٹولز، بین الاقوامی ترسیلات زر، کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز شامل ہیں۔ ان تمام پیشکوں تک رسائی ڈیجیٹل طور پر ہوگئی۔ ان شاندار پیشکشوں کا مقصد زیادہ سے زیادہ صارفین کی ڈیجیٹل بینکاری خدمات تک رسائی کو بڑھانا ہے۔
ایزی پیسہ کے 50 ملین رجسٹرڈ صارفین ہیں، جن میں ہر چار میں سے ایک بالغ پاکستانی شامل ہے، اور اس میں خواتین صارفین کی تعداد 31 فیصد ہے۔ 2024 میں ایزی پیسہ کے ذریعے 2.7 ارب ٹرانزیکشنز کی گئیں جن کی مالیت 9.5 کھرب روپے (پاکستان کی جی ڈی پی کا تقریباً 9 فیصد) ہے۔ یہ اعداد و شمار پاکستانی مالیاتی نظام کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے ایزی پیسہ کی مستحکم پوزیشن کا ثبوت ہے۔