امریکہ میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے امریکی جریدے واشنگٹن ڈپلومیٹ کے معروف پروگرام ‘ایمبیسیڈر انسائیڈر سیریز’ میں بطور مہمان شرکت کی اور پاک امریکہ تعلقات، پاکستان کی اقتصادی بحالی و ترقی اور ملک میں موجود سرمایہ کاری کے لیے امید افزا ماحول کو اجاگر کیا۔امریکہ میں مختلف ممالک کے سفرا سے بات چیت کے اس معروف پروگرام میں 100 سے زائد شرکا نے شرکت کی جس میں امریکی تھنک ٹینک کمیونٹی کے اراکین ، کیپٹل ہل کے مختلف کانگریس مینوں کے ساتھ کام کرنے والا عملہ، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی اور میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔
شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے سفیر پاکستان نے پاکستان کے جمہوری اداروں کے استحکام کے عزم اور موجودہ حکومت کی کامیاب پالیسیوں کے نتیجے میں ملکی معیشت میں رونما ہونے والی بہتری کو اجاگر کیا۔پاکستان کی اقتصادی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر پاکستان نے ملکی معیشت کے اہم اشار یوں پر روشنی ڈالی۔
ان میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی بھی شامل ہے جو مئی 2023 میں 38 فیصد سے کم ہو کر دسمبر 2024 میں 4.1 فیصد تک آ گئی ہے اور یہ توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے اس بات کو حکومت کی موثر اقتصادی پالیسیوں کا عملی ثبوت قرار دیا اور کہا کہ یہ پاکستان کو بحالی اور استحکام کے راستے پر گامزن کرنے کی طرف ایک قدم ہے۔
ملک کے ترقی کرتے ٹیکنالوجی کے شعبے سے متعلق سفیر پاکستان نے بتایا کہ پاکستان عالمی سطح پر آئی ٹی فری لانسنگ کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔
امریکہ تجارتی تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے اس حقیقت کو نمایاں کیا کہ امریکہ، پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات میں تجارت سب سے اہم پہلو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور سفیر میری اولین ترجیح اقتصادی سفارت کاری کو فروغ دینا اور تجارتی روابط کو مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں مہارت خصوصا ملک میں تیار ہونے والے کھیلوں کے سامان اور سرجیکل آلات میں پاکستان کی نمایاں کامیابیوں پر بریفنگ دی۔سفیر پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اب برآمدات پر مبنی اور خود کفیل سرمایہ کاری پر توجہ دے رہا ہے تاکہ زرمبادلہ کے بحرانوں سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیاری سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں جو اپنے وسائل خود پیدا کرے۔
سفیر پاکستان نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو چین سے خلیج اور افریقی منڈیوں سے جوڑنے والا ایک تبدیلی کا منصوبہ قرار دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے پراکٹر اینڈ گیمبل، پیپسی کو اور نیسلے جیسی ملٹی نیشنل کارپوریشنز کی مثالیں دیں کہ کس طرح یہ کمپنیاں پاکستان میں مصنوعات تیار کرکے علاقائی ضروریات پوری کر رہی ہیں۔ انہوں نے امریکی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے جغرافیائی محل و قوع اور دیگر سہولیات سے فائدہ اٹھائیں ۔ سفی پاکستان نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کار کونسل کی جانب سے دی جانے والی سہولیات کو اجاگر کیا۔
قومی سلامتی پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار، سلامتی پالیسی میں تعلیم، صحت اور سماجی و اقتصادی استحکام کو کلیدی عناصر کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ انسانی وسائل کی ترقی اب ایک سیکیورٹی ضرورت بن چکی ہے۔ علاقائی سکیورٹی سے متعلق سوالات کے جواب میں سفیر پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا اور واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا ملک رہا ہے اور خود بھی اس کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔
سفیر نے افغان جنگ کے بعد کے حالات اور پاکستان کی سرحدی سلامتی کو یقینی بنانے کی مسلسل کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔نئی امریکی حکومت اور کانگریس کے ساتھ سفارتی روابط پر گفتگو کرتے ہوئے سفیر نے بتایا کہ انہوں نے حالیہ ہفتوں میں سے زائد امریکی کانگریس ممبران سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ان کا سفارتی ہدف دوبارہ منتخب ہونے والے نمائندوں سے تعلقات کو مضبوط بنانا اور نئے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات استوار کرنا ہے تاکہ پاک-امریکہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
عالمی تجارتی حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پاکستان ،امریکہ اور چین کے درمیان کسی مسابقت میں پھنسا ہوا ہے۔ رضوان سعید شیخ نے پاکستان کو دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان ایک پل قرار دیا، جو باہمی تعاون کے فروغ میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ماحولیاتی تغیرات کے حوالے سے گفتگو کے دوران سفیر نے پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں صف اول کا ملک قرار دیا جیسے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رہا ہے۔