وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان آج مکافات عمل بھگت رہے ہیں، بہکاوے میں آکر انتہائی قدم اٹھانے والے نوجوان جیلوں میں سڑ رہے ہیں، حسان نیازی نے وردی کی تضحیک کی، ان کے والدین آج پریشان ہیں۔سرگودھا میں ہونہار اسکالر شپس پروگرام کے تحت چیکس تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طلبہ کو گارڈ آف آنر دینا آپ کی محنت کو سلام ہے، ہونہار اسکالر شپ ملکی تاریخ کا پہلا اور سب سے بڑا پروگرام ہے، اسکالرشپس طلبہ کو سیاسی وابستگی سے بالائے طاق رکھتے ہوئے دی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام طلبہ اور ان کے والدین کو بہت بہت مبارکباد دیتی ہوں، بطور وزیراعلیٰ میں بہت خوش ہوں، میری ہدایت پر آپ کو گارڈ آف آنر دیا گیا، میرا خیال ہے کہ طلبہ کے لیے اسکالرشپس حاصل کرنے کا سفر آسان نہیں تھا، مجھے احساس ہے کہ والدین نے کس محنت سے آپ کو یہاں پہنچایا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ اسکالرشپس طلبہ کی محنت کا ثمر ہے، اس لیے شکریہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس پروگرام کو بنانے میں کردار ادا کرنے والی ٹیم خصوصا (وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر) اور سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر فرخ بھی مبارکباد کی مستحق ہے۔وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا پنجاب میں 30 ہزار بچوں کو اسکالرشپس میرٹ پر دی گئی ہیں، سیکنڈ اور تھرڈ ایئر کے طلبہ کو بھی وظائف دینے کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا جائے گا، اگلے سال 50 ہزار اسکالرشپس دی جائیں گے، یہ آپ کا پیسہ ہے اور آپ پر ہی لگنا چاہیے۔مریم نواز نے کہا کہ دعوی سے کہتی ہوں کہ ایک بھی اسکالرشپ میرٹ کے خلاف نہیں دی گئی، مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ کسی بچے سے یہ بھی نہیں پوچھا گیا کہ اس کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے، پنجاب کے تمام بیٹے بیٹیاں میرے لیے برابر ہیں، سب طلبہ کو ایک وزیراعلی کے طور پر نہیں بلکہ ماں کی طرح دیکھتی ہوں، بطور ماں آپ سب کو سمجھانا میرا فرض ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک ہماری ماں کی طرح ہے، ماں بچوں میں تفریق نہیں کرسکتی، ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ ماں کا ایک بچہ اعلی تعلیم حاصل کرلے لیکن دوسرا بچہ وسائل کی کمی کی وجہ سے تعلیم سے محروم رہ جائے تو ریاست کے لیے فکر انگیز بات ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی تعلیم سے اس لیے محروم رہ جائے کہ اس کے پاس وسائل کی کمی ہے تو میری لیے بہت شرمندگی کی بات ہے، 68 شعبوں میں اسکالرشپس دی جارہی ہیں جس میں جدید مضامین شامل ہیں۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ صرف اسکالرشپس پروگرام نہیں بلکہ امیر و غریب کی تفریق کا خاتمہ ہے، پاکستان کے بچے تعلیم یافتہ ہوں گے تو ملک ترقی کرے گا، رواں ماہ (جنوری) کو پنجاب کے طلبہ کے نام کیا ہے، طلبہ کو جان کر خوشی ہوگی کہ جدید لیپ ٹاپس آچکے ہیں اور بہت جلد انہیں تقسیم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے ماں باپ کا بوجھ بانٹنا چاہتی ہوں تاکہ یہ فرق محسوس ہو کہ وزیراعلی کی کرسی پر مریم نواز نہیں آپ کی ماں بیٹھی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے لیے کام کریں گے تو آگے بڑھے گا ورنہ ترقی کرتے ہوئی دنیا میں بہت پیچھے رہ جائیں گے، اپنے ملک کو پیچھے نہیں چھوڑسکتے، ہمارا دین بھی یہی سکھاتا ہے کہ امانت میں خیانت نہیں کرنی اور خاص کر اپنے ماں دھرتی کے ساتھ خیانت نہیں کرسکتے۔مریم نواز نے کہا پاکستان میں 60 فیصد نوجوان ہیں، چاہتی ہوں کہ تمام طلبہ اپنی اپنی ذمہ داری سے روشناس ہوں اور کچھ بھی ہوجائے یہ عہد کریں کہ ملک کے خلاف نہیں جائیں گے۔وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ جو آپ کو جلا گھیرا، ملک میں انارکی پھیلانے کا کہے، ایک صوبے کو دوسرے صوبے پر یلغار کرنے کا کہنے والا طلبہ کا سگا اور ہمدرد نہیں ہوسکتا، اپنے بچوں کو باہر بٹھا کر دوسرے والدین کے بچوں کو گولیاں چلانے کے لیے سڑک پر کھڑا کرنا کہاں کی تہذیب ہے۔
مریم نواز نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سنائی بات کو آنکھیں بند کر یقین نہ کیا کرو، اللہ نے آپ کو ذہانت اور لیاقت دی ہے، اپنے ملک اور والدین کو سامنے رکھ کر اپنا فیصلہ کرنا۔وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ جنہوں نے بہکاوے میں آکر انتہائی اقدام اٹھایا وہ جیلوں میں سڑ رہے ہیں، آج ان کے والدین پریشان ہیں اور اذیت سے گزر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بچوں نے اگر اتنا اچھا کام کیا تھا معافی مانگنے کی نوبت کیوں آئی؟ ماں باپ نے بچوں کو خون پسینے کی کمائی کی وجہ سے یہاں پہنچایا، اپنے والدین کو تکلیف میں مبتلا نہیں کرنا، انہوں نے آپ کو یہاں تک پہنچایا ہے۔مریم نواز نے 9 مئی کے کیس میں سزا یافتہ مجرم بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والدین کے دل پر آج کیا گزرتی ہوگی، حسان نیازی نے فوجی وردی کو ڈنڈے پر ٹانگ کر پوری دنیا کو تماشا دکھایا، سزا کے بعد اس کا مستقبل تباہ ہوگیا۔
وزیراعلی کا مزید کہنا تھا کہ وردی پہن کر یہی لوگ ملکی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں، وردی کی عزت کرنا ہمارا فرض ہے، 26 نومبر کے احتجاج کے دوران رینجرز اور پولیس اہلکاروں کے سروں میں کیلیں ماری گئی، یہ دنیا کی کونسی سیاست ہے کہ کسی بچے سے اس کا باپ چھین لو؟ سیاسی اختلاف جمہوریت کا حسن ہے لیکن ملکی بہتری کے لیے کون کام کررہا ہے یہ فیصلہ آپ کا (طلبہ) کا کام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان آج مکافات عمل بھگت رہے ہیں، اگر کوئی سیاسی عناد کی وجہ سے انتشار پھیلائے تو یہ مناسب نہیں، تہذیب کے دائرے میں رہ کر سیاسی مخالفت کی جاسکتی ہے لیکن اس کے لیے جناح ہاس جلانا، میٹرو بس کے جنگلے توڑنا ضروری نہیں ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ جیل میں قید کے دوران مجھے والد (نواز شریف) کے سامنے ہتھکڑیاں لگائی گئی، کئی ماہ ڈیتھ سیل میں رکھا گیا، والدہ کے انتقال کی خبر جیل میں ملی لیکن میں نے ملک میں جلا گھیرا کا پیغام نہیں دیا، سیاست کو گالی بنا دیا گیا ہے، سیاست اچھی چیز اور عبادت کا نام ہے لیکن صرف اس وقت جب لوگوں کی بھلائی کے لیے کام کیا جائے۔وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ ہمارے خاندان کے افراد نے جیلیں کاٹیں لیکن ہم نے کبھی ملک کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا، ملک کے بچوں کو اپنی سیاست کے ایندھن میں جھونکنے والے شخص کو نیند کیسے آتی ہوگی؟ ہمیشہ اپنے ماں باپ اور ملک کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔انہوں نے نام لیے بغیر عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی اپنی حکومت نہیں تو کہتے تھے کہ ملک کب ڈیفالٹ کب کرے گا، سری لنکا جیسے حالات پیدا ہوں لیکن آج اسٹاک مارکیٹ کے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔