پاکستانی بھینسوں کی چین میں دھوم، دودھ کی مانگ میں اضافہ

پاکستانی بھینسوں کی چین میں دھوم، دودھ کی مانگ میں اضافہ

چین کے جنوبی گوانگ شی ژوانگ خود مختار علاقے کے بے ہائی شہر کے ایک چھوٹے سے قصبے میں واقع باڑے میں بھینسیں نہ صرف ماہرین کی خاص طور پر تیار کردہ غذائیت سے بھرپور غذا سے لطف اندوز ہوتی ہیں بلکہ انہیں خصوصی تالاب بھی میسر ہیں۔ ان میں سے بہت سی بھینسیں پاکستانی نسل کی ہیں۔
بھینسوں کے باڑے کی مالک کمپنی کے منیجر یاؤ لی چھیانگ نے بتایا کہ اس باڑے پر موجود زیادہ تر بھینسیں ہائبرڈ ہیں، جو مقامی بھینسوں کی ہندوستانی مراہ اور پاکستانی نیلی راوی نسلوں کے ساتھ کراس بریڈنگ کے نتیجے میں پیدا کی گئی ہیں۔
یاؤ لی چھیانگ نے کہا کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی نیلی راوی بھینس دنیا کی مشہور ترین دودھ دینے والی بھینسوں کی نسلوں میں سے ایک ہے۔ بھینس کے دودھ کا ذائقہ اچھا ہوتا ہے ، جس میں پروٹین اور چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ، جس سے یہ صارفین میں مقبول ہے۔ فی الحال بھینس کے دودھ کی مصنوعات کی طلب ہماری رسد سے زیادہ ہے۔
1970 کی دہائی میں چین نے پاکستان سے مشہور نیلی راوی بھینسیں درآمد کیں اور دودھ کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لئے ان کی مقامی بھینسوں کے ساتھ کراس بریڈنگ کی گئی۔ نتیجتاً مقامی چینی بھینسوں کے مقابلے میں ہائبرڈ بھینسوں کی دودھ کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا اور بھینس کے دودھ کی مصنوعات آہستہ آہستہ چینی منڈی میں داخل ہوئیں۔ جون 2024 میں 5 ہزار پاکستانی بھینسوں کے جنین کی پہلی کھیپ نان نِنگ ایئرپورٹ کے ذریعے چین درآمد کی گئی تھی، جو حالیہ برسوں میں پہلی بار ہوا ہے کہ چین نے بیرون ملک سے اعلیٰ معیار کے دودھ دینے والی بھینسوں کے جنین درآمد کئے ہیں۔
یاؤ لی چھیانگ نے کہا کہ فارمنگ بیس تقریباً 6کروڑ یوآن کی سرمایہ کاری کے ساتھ 150 ایم یو (تقریباً 10 ہیکٹر) کے علاقے پر محیط ہے۔ ایک بار مکمل ہونے کے بعد یہ 1500 بھینسوں کو رکھنے کے قابل ہو جائے گا، جس کی متوقع سالانہ پیداوار کی قیمت ایک کروڑ 50لاکھ یوآن سے زیادہ ہوگی۔ یہ باڑے تقریباً 80 مقامی ملازمتیں بھی فراہم کرے گا اور آس پاس کے گاؤں سے گھاس اور گنے کے پتے خرید کر مقامی معیشت کی مدد کرے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہماری کمپنی نے پہلے ہی رائل گروپ کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں جو ایک بڑی ڈیری کمپنی ہے جس نے خالص نسل کی پاکستانی ڈیری بھینسوں کی خریداری کے لئے پاکستانی بھینسوں کے جنین درآمد کئے تھے۔
اعلیٰ معیار کی ڈیری مصنوعات کے لئے صارفین کی بڑھتی ہوئی طلب کے ساتھ چین میں بھینس کے دودھ کی منڈی فروغ پا رہی ہے۔ رائل گروپ کے ڈسٹری بیوٹر ژو ژاؤیانگ نے شِنہوا کو بتایا کہ 2020 کے بعد سے کم درجہ حرارت والے تازہ دودھ کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، ان کی ماہانہ فروخت تقریباً 10ہزار یوآن سے بڑھ کر تقریباً 3لاکھ یوآن ہوگئی ہے اور کمپنی کی طرف سے بھینس کے دودھ کی مصنوعات خاص طور پر مقبول رہی ہیں۔
گوانگ شی سازگار آب و ہوا اور زیادہ زرعی وسائل کے ساتھ بھینس کے دودھ کی پیداوار کے لئے چین میں ایک اہم خطہ ہے۔ 2023 میں گوانگ شی کی بھینس کے دودھ کی صنعت کی کل پیداوار کی قیمت 15 ارب یوآن سے تجاوز کرگئی تھی۔
فی الحال گوانگ شی ایک درجن سے زیادہ مقامی بھینس کے دودھ کے برانڈز کا مرکز ہے۔ پاکستانی نسل کی بھینسوں کی آمد سے نہ صرف دودھ دینے والی بھینسوں کا مجموعی معیار بہتر ہوگا بلکہ گوانگ شی کی بھینس کے دودھ کی صنعت کو بھی نئے مواقع میسر آئیں گے۔
دودھ کی صنعت کی ترقی کی بہتر حمایت کے لئے گوانگ شی نے بھینس کے دودھ کی پیداوار سے متعلق متعدد تکنیکی معیارات متعارف کرائے ہیں۔ ان میں سے "گوانگ شی بھینس دودھ” جو بھینس کے دودھ کے معیار کو متعدد جہتوں سے سختی سے مقرر کرتا ہے، جس میں غذائی اجزاء، حسی خصوصیات اور فزیو کیمیکل شامل ہیں۔ یہ معیار ات بھینس کے دودھ کے لئے سخت معیار یقینی بناتے ہیں اور صارفین کو زیادہ قابل اعتماد انتخاب پیش کرتے ہیں۔

-- مزید آگے پہنچایے --