پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن (POA) کے 30 دسمبر 2024 کو ہونے والے آئندہ انتخابات پرسیکرٹری کے عہدے کے امیدوار ڈاکٹر ظفر اقبال, جو بین الاقوامی شہرت کے کھلاڑی اور ریفری ھیں، نے شدید اعتراضات اٹھاتے ہوئے انتخابات کے عمل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔ ڈاکٹر ظفر نے متعلقہ حکام کو لکھے گئے ایک خط میں کئی بے ضابطگیاں اور قانونی خدشات پیش کیے ہیں، جن کے مطابق انتخابی عمل بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) کے چارٹر، پی او اے اپنے آئین اور ملک کے کھیلوں کے ضوابط کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
خط میں متعدد دستاویزات کا حوالہ دیا گیا ہے، جن میں پی او اے کے نوٹیفیکیشن نمبر (POA-751/GC/55- مورخہ 16 دسمبر 2024 اور POA-453/GC/550 مورخہ 16 اگست 2024) شامل ہیں۔ ڈاکٹر ظفر اقبال ڈ نے انتخابات کے انعقاد پر مختلف اعتراضات اٹھائے ہیں جن میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اور الیکشن ٹربیونل کی تشکیل 15 جولائی 2024 کو کی گئی، جبکہ انتخابی قواعد کی حتمی منظوری 16 اگست 2024 کو دی گئی، اس کے باوجود پی او اے کا آئین اس وقت تک آئی او سی سے منظور نہیں ہوا تھا۔ اس کے نتیجے میں، امیدوار کا کہنا ہے کہ اس الیکشن کمیشن اور ٹربیونل کے پاس قانونی اختیار نہیں ہے۔
ڈاکٹر ظفر اقبال نے مزید الزام لگایا ہے کہ انتخابی فہرست نامکمل اور گمراہ کن ہے، جس میں ووٹرز کے نام اور ان کے عہدوں کی تفصیلات چھپائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، پراکسی ووٹنگ کے استعمال، غیر اہل افراد کی شمولیت اور ووٹوں میں ہیرا پھیری کے امکانات بھی اٹھائے گئے ہیں۔ امیدوار نے انتخابی عمل کی شفافیت کے لیے آزاد الیکشن کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈاکٹر ظفر اقبال نے IOC اور اولمپک کونسل آف ایشیا (OCA) سے درخواست کی ہے کہ وہ ان انتخابات میں اپنے نمائندوں کو بھیجنے سے گریز کریں جب تک کہ ان مسائل کو حل نہ کیا جائے۔ اسی طرح، بین الصوبائی رابطہ کی وزارت (IPC) اور پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) کے ڈائریکٹر جنرل سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور فوری مداخلت کریں۔
شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے، ڈاکٹر ظفر اقبال نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پی او اے کے معاملات کی نگرانی کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کرے اور انتخابات کا انعقاد اس سخت جانچ پڑتال کے تحت کرے جس میں فرانزک آڈٹ اور فیڈریشنز کی وابستگیوں کا جائزہ لیا جائے۔
ڈاکٹر ظفر اقبال نے مزید کہا کہ کھیلوں کے صحافیوں، ارکان پارلیمنٹ اور عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ اس مسئلے پر توجہ دیں اور ایسی اصلاحات کے لیے دباؤ ڈالیں جو IOC کے چارٹر اور قومی قوانین کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ضمانت دیں۔
جیسے جیسے انتخابات کی تاریخ قریب آتی جا رہی ہے، کھیلوں کی برادری، اسٹیک ہولڈرز اور متعلقہ حکام اس بات پر گہری نظر رکھیں گے کہ ان اعتراضات کو کیسے حل کیا جاتا ہے اور کیا انتخابات کی شفافیت اور قانونی حیثیت کو یقینی بنایا جا سکے گا۔