وفاق المدارس کی مرکزی مجلس عاملہ نے اتحاد تنظیمات مدارس کے فیصلوں اور مؤقف کی توثیق کردی۔وفاق المدارس کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس مفتی محمد تقی عثمانی کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں مولانا فضل الرحمان نے بطور خاص شرکت کی۔وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا انوارالحق، مولانا حنیف جالندھری، مفتی مختارالدین شاہ، مولانا سعید یوسف، مولانا عبیداللہ خالد، مفتی عبدالستار، مولانا امداد اللہ، مولانا حسین احمد، مولانا زبیرصدیقی، مولانا صلاح الدین، قاضی نثار، ناظم دفترمولانا عبدالمجید اوردیگر علمائے کرام شریک ہوئے۔
مجلس عاملہ نے اتحاد تنظیمات مدارس کے فیصلوں اور مؤقف کی توثیق کردی، وفاق المدارس کی مجلس عاملہ نے ملک بھر میں عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ختم بخاری، مدارس اورجمعہ کے اجتماعات میں عوام الناس کو آگاہی دی جائےگی۔مجلس عاملہ اجلاس میں کہا گیا کہ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا، فوری گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، مدارس کے معاملات میں رکاوٹیں اورتاخیری حربے قابل قبول نہیں، مدارس کے جملہ مسائل کو فی الفورحل کیا جائے۔
وفاق المدارس ذمہ داران نے مولانا فضل الرحمان کوپارلیمنٹ میں مدارس کا مقدمہ بھرپور اندازمیں پیش کرنے پرخراج تحسین پیش کیا اور ان کے مؤقف کی تائید کی۔وفاق المدارس کا کہنا ہے کہ دینی مدارس کی حریت وآزادی کا ہرقیمت پرتحفظ کیا جائے گا، مداخلت اورڈکٹیشن منظورنہیں، مدارس کے تمام حقیقی بورڈز اور تنظیمیں ایک پیج پر ہیں، مدارس کااصولی مؤقف تسلیم نہ کرنے پرتمام مکاتب فکرکی باہمی مشاورت سے مشترکہ اور متفقہ لائحہ عمل لایا جائےگا۔
وفاق المدارس کی مجلس عاملہ نے تعلیمی اورامتحانی امورکے حوالے سے بھی متعدد فیصلے کیے۔ مجلس عاملہ نے سالانہ امتحان میں طلبا وطالبات کے ریکارڈ اضافے پرخوشی اوراطمینان کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات لگائے گئے ہیں، صدر مملکت نے اعتراض کیا کہ بل کے قانون بننے سے مدارس اگر سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوں گے تو ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی سمیت دیگر پابندیوں کا خدشہ ہے، مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کے ذریعے شروع کی گئی تو قانون کی گرفت کم ہوسکتی ہے پھر قانون کم اور من مانی زیادہ ہوگی۔اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈیڈ لائن دی تھی۔