سیکرٹری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے صارفین کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔چیئرمین میر غلام علی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی تخفیف غربت کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے متعلق معاملے پر بحث کی گئی۔ بی آئی ایس پی حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ بینظیر انکم کی بینفشریز میں سے ایک لاکھ 30 ہزار خواتین کے تھمب کام نہیں کرتے، ان خواتین کو جنوری میں خصوصی کارڈ جاری کریں گے۔
بینفشریز کو رقم اکاؤنٹ میں دینے کے معاملے پر حکام نے کہا کہ تمام بینکوں کی ملک بھر میں مجموعی طور پر 17 ہزار برانچز ہیں مگر ان میں سے زیادہ تر برانچز شہروں میں ہیں جب کہ پروگرام کے زیادہ تر بینفشریز دیہاتوں سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے مشکلات ہونگی۔
انکم سپورٹ پروگرام کے حکام نے تجویز دی کہ پوائنٹ آف سیل ایجنٹس کے ذریعے رقم فراہمی جاری رکھی جائے۔ اس پر چیئرمین کمیٹی میر غلام علی نے کہا کہ جس چیز میں انسانی ٹچ آجائے وہاں گڑ بڑ ہوجاتی ہے، بے نظیر انکم کا سسٹم آٹو میشن پر ہونا چاہیے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری انکم سپورٹ پروگرام نے بتایا کہ ہر صارف کا بینک اکاؤنٹ کھولا جائے گا جس کے بعد بینیفشریز بینکوں کی برانچز سے بھی رقم لے سکیں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی، بینفشریز کے بینک اکاؤنٹ کھولنے کے حوالے سے شہری علاقوں میں پہلا پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے جارہے ہیں جو 3 ماہ کے لیے ہوگا۔
سیکرٹری نے بتایا کہ صارفین کے لیے دیگر بینکوں سے رقم وصولی کی سہولیات پر کام کررہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ بے نظیر انکم بینفشریز کسی بھی بینک سے پیسے نکال سکیں۔