معاشی چیلنجز کے ساتھ سیکیورٹی کے مسائل بھی درپیش ہیں، وزیراعظم

معاشی چیلنجز کے ساتھ سیکیورٹی کے مسائل بھی درپیش ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے اسلام آباد پر لشکر کشی کی گئی، اس کا مقصد ملکی استحکام کو تباہ کرنا تھا۔اسلام آباد میں 26 ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کا معاشی سیکیورٹی سے براہ راست تعلق ہے، اسٹاک ایکسچینج کے ایک لاکھ پوائنٹس عبور کرنے پر سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ مجموعی طور پر مشترکہ کاوش ہے، یہ سب وفاقی حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان باہمی تعاون کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان آہستہ آہستہ درست سمت میں جارہا ہے، دو روز قبل اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں اسٹاک ایکسچینج تاریخی طور پر نیچے چلی گئی تھی لیکن اس کے بعد یہ ایک لاکھ پوائنٹ عبور کرچکی ہے، یہ تاریخی سنگ میل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر معاشی طور پر مضبوط ہونے کی بدولت ہماری نیشنل سیکیورٹی از خود بہتر ہوجائے گی۔

شہباز شریف نے کہا بدقسمتی سے پچھلی کچھ دہائیوں سے ہماری معاشی ترقی سست روی کا شکار تھی جس کے پیچھے بہت سارے عوامل ہیں، پالیسیوں پر عمل درآمد نہ کرنا اس میں نمایاں عمل تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی بھی بہت سارے چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں، جون 2023 میں ہم ڈیفالٹ کے قریب تھے، ہمارے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا ، میں امید کرتا ہوں کہ یہ ہمارا عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ آخری معاہدہ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، پاکستانی تاریخ میں بھی منصوبہ سازی کی گئی لیکن ان پر عمل درآمد کرنے کے لیے جو محنت درکار تھی وہ نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ میں تمام پاکستانیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جامع منصوبہ بندی کو کارآمد بنانے کے لیے بھرپور محنت کی جائی گی تا کہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنایا جائے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی چیلنجز کے ساتھ سیکیورٹی کے مسائل بھی درپیش ہیں، دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے ملک کے ہر طبقے نے قربانیاں دی ہیں، پاکستان سے اس ناسور کا خاتمہ سب سے بڑا چیلنج تھا لیکن نوازشریف کے دور میں قانون نافذ کرنے والے اور شہریوں نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرکے ملک سے اس کا خاتمہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ دہشت گرد دوبارہ واپس آگئے ہیں، روزانہ کے بنیاد پر خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع اور بلوچستان میں پاکستان مخالف مکروہ عناصر دشمنوں کی مدد سے تخریبی کارروائیاں کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف یہ ہی نہیں کچھ روز قبل پاراچنار میں معصوم پاکستانیوں کا قتل عام کیا گیا، اس کے بعد وفاقی دارالحکومت پر لشکرکشی کی گئی جس میں اسلحہ سے لیس ہزاروں افراد نے اسلام آباد کا رخ کیا تاکہ ایک غیر یقینی کی صورتحال پیدا کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس سب کا مقصد پاکستان کے دشمنوں کی جانب سے ملکی استحکام کو تباہ کرنا تھا کیونکہ وہ ملک کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے، ہمیں ملکر پاکستان کے مسقبل کو بچانا اور آگے بڑھنا ہوگا، یہ صرف مل کر چلنے اور باہمی اتحاد سے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔

-- مزید آگے پہنچایے --