وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ دھرنا ایک تحریک ہے جو جاری ہے اور عمران خان کی کال تک جاری رہے گا۔مانسہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا ہےکہ ہم نے اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پرامن کال دی، ہم اپنے جائز حقوق کی بات کررہے ہیں، ہماری پارٹی کے ساتھ جبر کیا گیا ہے، ہمیں بانی پی ٹی آئی نے ڈی چوک جانے کی اجازت دی۔انہوں نے کہا ہےکہ عمران خان نے کہا ہےکہ جب وہ کہیں گے تب دھرنا ختم ہوگا، تو یہ بات یاد رکھیں یہ دھرنا ابھی جاری ہے، یہ دھرنا عمران خان کے اختیار میں ہے، ہمارے دھرنے میں لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، ہمارے سیکڑوں لوگ شہید ہوئے، سیکڑوں کو گولیاں لگی ہیں، ہمارے ہزاروں کارکن گرفتار ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارا دھرنا ایک تحریک ہے جو جاری ہے، عمران خان کی کال تک دھرنا جاری رہےگا، ہمیں عدالتوں سے انصاف نہیں مل رہا، ہم نے اسلام آباد احتجاج کے لیے پُر امن مارچ کی کال دی، پرامن دھرنے پر گولیاں چلائی گئیں، ہم پر تشدد نہ ہوتا تو ہمارے لوگ بھی جواب نہ دیتے۔علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا ڈھائی سال سے ہماری جماعت کو ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہمیں عدالتوں سے بھی انصاف نہیں مل رہا، ہمارا لیڈر جیل میں ہے، اس کی اہلیہ کو بھی جیل میں ڈالا گیا۔
ان کا کہنا تھا مجھ پر 9 مئی کے درجنوں مقدمات درج ہیں، کوئی ایک ویڈیو دکھا دیں جہاں میں ہوں، مجھ پر قاتلانہ حملہ کرنے کی کوشش کی گئی، مجھے اغوا کرنے کی کوشش بھی کی گئی، جس ملک کے وزیراعلیٰ کو انصاف نہ مل سکے تو عام آدمی کی کیا اوقات ہے، قوم پر گولیاں برسا کر انہیں غلام نہیں بنایا جا سکتا، یہ صوبہ اپنا حق اور اپنا مینڈیٹ لینا جانتا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے احتجاج میں شریک ہونے والے پارٹی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کارکنوں پر تشدد کی ایف آئی آر اپنی مدعیت میں درج کرانے اور شہید ہونے والے ورکرز کے خاندانوں کیلئے فی کس ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا۔