احسن اقبال کی سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کی نئے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی کمرشلائزیشن کے لیے منصوبہ تیار کرنے میں تاخیر پر سخت سرزنش

احسن اقبال کی سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کی نئے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی کمرشلائزیشن کے لیے منصوبہ تیار کرنے میں تاخیر پر سخت سرزنش

 وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقیات اور خصوصی اقدامات، احسن اقبال نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (PCAA) اور پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی (PAA) کی نئے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ (NGIA) کی حالیہ افتتاح کے بعد اس کی کمرشلائزیشن کے لیے جامع منصوبہ تیار کرنے میں تاخیر پر سخت سرزنش کی ہے۔اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزید منصوبہ بندی نے گوادر کو بین الاقوامی ایئر لائنز کے لیے توجہ کا مرکز بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر افتتاح کے چھ ماہ کے اندر ایئر لائنز کو اس طرف راغب نہ کیا گیا تو اس کے کامیابی کے امکانات کم ہوجائیں گے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا جیسے خطوں سے طویل فاصلے کی پروازوں کو راغب کرنے کے لیے کم از کم پانچ سال کے لیے سستے نرخ پر فراہم کرنے کی تجویز دی۔

چینی حکومت کے 230 ملین ڈالر کے تعاون سے تعمیر کئے گئے نئے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کارن وے 3648 میٹر پر محیط ہے۔ اس کے مسافر ٹرمینل بلڈنگ کا رقبہ 14,000㎡ ہے اور اس میں پولیس اسٹیشن، سیکیورٹی، گودام، اور دیگر ضروری عمارتیں، عوامی سہولیات (پانی اور بجلی کی فراہمی، HVAC وغیرہ)، ہوائی ٹریفک کنٹرول سہولیات، کمیونٹی اسپتال، اسکول، رہائشی علاقے اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔ایڈیشنل ڈی جی PAA ایئر وائس مارشل ذیشان سعید نے وزیر کو سیکیورٹی انتظامات  پر بریفنگ دی اور دسمبر تک آپریشنل کلیئرنس کی یقین دہانی کرائی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر NGIA، فیض اللہ خٹک اور ڈی جی کمرشل PCAA، عبدالباسط نے سرکاری محکموں، گوداموں کے لیے مختص پلاٹوں اور ٹینڈرز سمیت جاری اقدامات پر پیشرفت سے آگاہ کیا۔ تاہم وفاقی وزیر احسن اقبال نے کمرشلائزیشن منصوبہ بندی میں دو سالہ تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا اور PCAA کو ہدایت کی کہ ایئر لائنز کو راغب کرنے، کارگو سہولیات تیار کرنے، اور بین الاقوامی پارنٹنرشپس قائم کرنے کی کوششوں کو تیز کریں۔

مارکیٹ پر مبنی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے احسن اقبال  نے کہا کہ ایئرپورٹ کے افتتاح سے پہلے مارکیٹ تجزیہ کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ عمان اور دبئی میں تکنیکی لینڈنگ کرنے والی بین الاقوامی ایئر لائنز گوادر کو ایک کم لاگت متبادل کے طور پر دیکھ سکتی ہیں اور افسران کو ہدایت کی کہ وہ NGIA کو اسی کے مطابق پیش کریں۔ انہوں نے مسافروں کی آمدورفت کے ساتھ ساتھ ایئر کارگو سہولیات کے قیام پر زور دیتے ہوئے PCAA کو ہدایت کی کہ وہ DHL اور FedEx جیسی عالمی لاجسٹکس کمپنیوں کے ساتھ شروعات کریں اور کارگو یوٹیلٹی کو ترجیح دیں۔

حکام نے بتایا کہ NGIA سالانہ 4 لاکھ مسافروں کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جسے عالمی سطح پر 16 لاکھ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ ایئرپورٹ کے استعمال کو بڑھانے کے لیے، وزیر نے کمرشل سہولیات جیسے کہ ریستوران، ڈیوٹی فری شاپس، اور تفریحی سہولیات کی ترقی پر زور دیا۔ بنکاک کے ڈان موانگ ایئرپورٹ کی مثال دیتے ہوئے، جہاں رن وے کے درمیان ایک گولف کورس موجود ہے، انہوں نے مسافروں اور کاروباری اداروں کو راغب کرنے کے لیے ایئرپورٹ کی غیر استعمال شدہ زمین کو اسی طرح کے تخلیقی منصوبوں کے لیے استعمال کرنے کی تجویز دی۔

وزیر نے اجلاس کے اختتام پر PAA حکام کو تین ہفتوں کے اندر ایک جامع کمرشلائزیشن منصوبہ پیش کرنے کی ڈیڈ لائن دی، جس میں اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کے لیے واضح ٹائم لائنز اور حکمت عملی شامل ہوں۔ انہوں نے فوری اور مشترکہ کارروائی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ NGIA کو علاقائی اور عالمی رابطے کے لیے ایک اسٹریٹجک مرکز کے طور پر قائم کیا جا سکے، اور گوادر کی معاشی ترقی اور پاکستان کی وسیع تر ترقیاتی امنگوں میں اس کا کردار یقینی بنایا جا سکے۔

-- مزید آگے پہنچایے --