وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، احسن اقبال نے پیر کے روز اسلام آباد میں یو ایس ایڈ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کیا، جس کا مقصد پاکستان میں امریکی معاونت سے مکمل ہونے والے انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی کامیاب تکمیل اور ان کی افادیت کو اجاگر کرنا تھا۔ اس موقع پر پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم اور یو ایس ایڈ کی مشن ڈائریکٹر ویریا (کیٹ) سوم وانگسیر بھی موجود تھیں۔ مہمانان خصوصی نے سات دہائیوں پر محیط پاک-امریکہ تعلقات کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر احسن اقبال نے پاک-امریکہ تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا:
“یہ میرے لیے ایک اعزاز اور فخر کی بات ہے کہ آج کے اس سیمینار میں شریک ہوں۔ ہم یہاں امریکہ کی پاکستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں امریکی شراکت کی تحسین کرنے، پاک-امریکہ تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت پر غور کرنے، اور نو منتخب امریکی قیادت کے ساتھ مستقبل میں دونوں ممالک کے مابین تعاون کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کر رہے ہیں۔”
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے پاک-امریکہ تعلقات کے مابین تعاون اور تاریخی کامیابیوں کا ذکر کیا، جو ابتدا میں دفاعی تعاون سے شروع ہوئیں اور وقت کے ساتھ ایک مضبوط ترقیاتی شراکت داری میں تبدیل ہوئیں۔ احسن اقبال نے تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے باہمی تعاون کار اور اس کے نئے پہلوؤں کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔ قائداعظم محمد علی جناح کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا:
“پاکستان دنیا سے خوفزدہ نہیں ہے۔ ہم تمام اقوام، خاص طور پر امریکہ، کے ساتھ دوستانہ اور خوشگوار تعلقات قائم کریں گے، جو ہمیشہ انصاف اور انسانیت کے لیے کھڑا رہا ہے۔”
احسن اقبال نے پاکستان میں امریکی معاونت سے مکمل ہونے والے انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے انقلابی اثرات کو سراہا۔ انہوں نے منگلا اور تربیلا ڈیم جیسے مشہور منصوبوں کا ذکر کیا، جو زرعی اور توانائی کے شعبے کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں، صحت، تعلیم اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبوں میں امریکی مالی اعانت سے جاری منصوبے لاکھوں افراد کی زندگی کے معیار کو بہتر بنا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبے نہ صرف پاکستان کی فوری ضروریات کو پورا کرتے ہیں بلکہ طویل المدتی پائیدار ترقی کی بنیاد بھی فراہم کرتے ہیں۔
احسن اقبال نے 2013-18 کے دوران مسلم لیگ (ن) حکومت کے دور میں شروع کیے گئے “یو ایس-پاکستان نالج کوریڈور” کو ایک اہم اقدام کے طور پر یاد کیا، جو تعلیمی اور تحقیقی تعاون کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوا۔ انہوں نے فلبرائٹ اسکالرشپ پروگرام کو سراہا، جو پاکستان کے لیے دنیا کا سب سے بڑا پروگرام ہے اور ہزاروں پاکستانیوں کو قومی ترقی میں موثر کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
احسن اقبال نے پاک امریکہ تجارت کو زراعت، آئی ٹی اور پیداواری شعبے میں وسعت دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دوطرفہ تجارت کا حجم بڑھانے میں مدد ملے گی۔ احسن اقبال نے 2023 میں پاک-امریکہ تجارت کے 6.5 ارب ڈالر سے تجاوز کا ذکر کرتے ہوئے مشترکہ منصوبوں اور امریکی مارکیٹ تک رسائی پاکستان کی رسائی بڑھانے سے یہ تجارتی حجم کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، جو جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے سنگم پر واقع ہے، خطے میں رابطہ سازی اور اقتصادی انضمام کے فروغ کے لیے امریکہ کا فطری شراکت دار ہے۔
مستقبل کے تعاون پر گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے موسمیاتی تبدیلی، توانائی کے پائیدار حل اور خوراک کے تحفظ جیسے عالمی چیلنجز کے حل کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی، زراعت، اور جدید بنیادی ڈھانچے میں مشترکہ تحقیق کے ذریعے ایک زیادہ مستحکم مستقبل کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو ثقافتی، تعلیمی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے شامل کرنے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔
احسن اقبال نے نئی امریکی انتظامیہ کے تحت پاک-امریکہ شراکت داری کو مزید فعال بنانے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک باہمی احترام اور مثبت روابط مشترکہ چیلنجز کے حل میں شراکت داری اور ترقی کے نئے مواقع کو فروغ دینگے۔