چینی صدر شی جن پھنگ بدھ کو لاطینی امریکہ کے دورے پر روانہ ہوگئے ۔ وہ پیرو کے دارالحکومت لیما میں ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس اور برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں 19 ویں جی 20 سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ وہ دونوں ممالک کا سرکاری دورہ بھی کریں گے۔
چینی صدر ایسے وقت میں دنیا کے دوسرے کو نے کا سفر کر رہے ہیں جب دنیا غیرمعمولی اور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے انتشار اورچیلنجز کا سامنا کررہی ہے۔اس میں کمزور معاشی نمو ، بڑھتی تجارتی تحفظ پسندی اور طویل مدتی علاقائی تنازعات شامل ہیں۔ یہ سنگین بحران عالمی اتحاد، عزم اور سب سے بڑھ کر مئوثر اقدامات کا تقاضا کررہا ہے۔
شی کے دورے سے توقع کی جارہی ہے کہ لاطینی امریکہ کے ممالک کے ساتھ مشترکہ مستقبل کے ذریعے ایک برادری کے قیام، ایشیا بحرالکاہل میں تعاون کے فروغ ، مساوی و منظم کثیرقطبی دنیا اور عالمی سطح پر مفید اور جامع اقتصادی عالمگیریت کے لئے عالمی حکمرانی بہتر بنانے بارے دنیا کے عزم کی تجدید ہوگی۔
گزشتہ 3 دہائی کے دوران ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون یا ایپیک نے خطے میں تیز رفتار ترقی کی اور اسے عالمی اقتصادی ترقی کا مرکز، عالمی ترقی میں استحکام کا مقام اور عالمی تعاون کے لئے بانی بنادیا۔
صدر شی کہہ چکے ہیں کہ اقتصادی رہنماؤں کے باقاعدہ اجلاس کا طریقہ کارقائم ہونے کے بعد سے ایپیک ہمیشہ کھلے پن اور ترقی کے عالمی محاذ پر ڈٹا رہا ۔ اس نے ایشیا بحرالکاہل میں تجارت و سرمایہ کاری کو آزاد بنانے، سہولت کاری، اقتصادی نمو اور ٹیکنالوجی ترقی، سامان اور افراد کے بہاؤ کو فروغ دینے میں ایک مضبوط کردار ادا کیا ہے۔ اس نے "ایشیا بحرالکاہل کا معجزہ” تخلیق کرنے میں مدد کی ہے جس سے دنیا دنگ رہ گئی۔