اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول کے دوسرے روز بھی فن و ادب کی سرگرمیاں جاری رہیں

اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول کے دوسرے روز بھی فن و ادب کی سرگرمیاں جاری رہیں

 دسویں اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول(آئی ایل ایف) کے دوسرے روز کتابوں کی رونمائی، پینل مباحثے، شاعری کے سیشنز اور فلموں کی نمائش جاری رہی۔ "الفاظ خیالات بدلتے ہیں” کے موضوع کے تحت منعقدہ فیسٹیول میں نامور مصنفین، شعراء، اسکالرز اور ثقافتی شخصیات شرکت کررہے ہیں۔ فیسٹیول میں تعلیم، ادب، فن اور بات چیت سے معاشرے میں تبدیلی لانے کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ فیسٹیول کا انعقادآکسفورڈ یونیورسٹی پریس (او یو پی) پاکستان نے کیا ہے، جس کے لیے اُسے گیٹز فارما اور نیو پینٹس (گولڈ اسپانسر) کا تعاون حاصل ہے۔دوسرے دن کی خاص بات کلاسیکی لوک داستانوں پر مبنی فلم ‘عمرو عیار: اے نیو بگننگ’ کی نمائش تھی، جو کلاسیک لوک داستانوں کی cinematic adaptationتھی۔ اس کی تازہ اور تخیلاتی کہانی نے حاضرین کو مسحور کر دیا۔


فیسٹیول کے دوسرے دن کئی دلچسپ کتابوں کی رونمائی کی گئی۔ نعیم مرزا اور کشور ناہید کی کتاب "تاریخ کی عظیم فیمینسٹ عورتیں” کی رونمائی سمینہ نذیر کی میزبانی میں ایک پرجوش مکالمے کے ساتھ ہوئی۔ اسی طرح کشور ناہید کی کتاب "این ادر اسٹوری آف دی بیڈ وومن” کی تقریب میں کیتھی گینن، نادیہ طاہر، ارشد وحید، الونا یوسف اور سفیر اعوان نے شرکت کی، اس تقریب کی میزبانی اسماء منصور نے کی۔ اس ایونٹ میں سماجی اصولوں کو چیلنج کرنے والے جرات مند موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا۔اویس خان کی "ان دی شیڈوز آف لو” کو شہزا خان نے پڑھا اور اس پر بحث کی۔ عائشہ حسین کی "واٹ مور کڈ شی پاسیبلی وانٹ؟” پر مصنفہ اور سونیا ارم کے درمیان ایک معنی خیز گفتگو ہوئی۔

شفقت نغمی کی "سات جنم” پر ارشد محمود ناشاد اور اصغر ندیم سید نے تبادلہ خیال کیا، جس کی میزبانی حمید شاہد نے کی۔ انعام ندیم کی "ملتے ہیں اگست میں” پر حمید شاہد کے ساتھ ایک دلچسپ گفتگو ہوئی۔ حمید عتیق سرور کی کتاب "میرے جن نکل گئے” پر سرور شریف اعوان، حارث خلیق، اور قرۃ العین حیدر نے بصیرت بھری گفتگو کی، جس کی میزبانی سلطان ناصر نے کی۔ مدیحہ ارسلان کی "بھادوں” پر اسما سعادت کے ساتھ سارہ علی کی میزبانی میں ایک مباحثہ ہوا، جبکہ صفدر رشید کی فلم "کہانی ایک نظم کی”، جس میں ٹی ایس ایلیٹ کی "دی ویسٹ لینڈ” کا تجزیہ شامل تھا، پر راشد سلیم کے ساتھ تبادلہ خیال ہوا۔


افتخار عارف نے یاد رفتگان میں مرحوم دانشوروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مثالی خدمات پر ہمیں انہیں اپنی یادوں میں زندہ رکھنا چاہتے ہیں ۔ ان کا ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہونا ہماری ادبی فضا کو کچھ عظیم جواہرات سے مزین کرنے کا سبب بنا ہے۔زہرہ نگہ کی صدارت اور محبوب ظفر کی میزبانی میں منعقد مشاعرے میں افتخار عارف، کشور ناہید، حلیم قریشی، یاسمین حمید، نصیر احمد ناصر، طارق نعیم، امداد آکاش، اختر عثمان، حارث خالق، احمد حسین مجاہد، نصرت مسعود، شکیل جاذب، اختر رضا سلیمی، ناہید قمر، فخرہ نورین اور سعید شارق نے شرکت کی۔ پنجابی مشاعرے کی صدارت انور مسعود نے کی جبکہ میزبانی عائشہ مسعود نے کی، جس میں ثروت محی الدین، انجم سلیمی، رانا سعید دوشی، ندا مہر، حسن عباس رضا اور رفعت وحید نے شرکت کی۔


دوسرے دن کے سیشنز میں اہم اور تنقیدی گفتگو سے بھرپور مباحثے ہوئے۔ اور ایک بار پھر یہ ثابت ہوا کہ ادب کی طاقت لوگوں کے خیالات کو چیلنج کرنے، تبدیل کرنے اور متاثر کرتی ہے۔ تقریب کے تیسرے دن مزید ادبی سرگرمیاں ہوں گی۔ تازہ ترین معلومات اور تفصیلات کے لیے آئی ایل ایف کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا آئی ایل ایف کو سوشل میڈیا پر فالو کریں۔

-- مزید آگے پہنچایے --