آکسفورڈ یونیورسٹی پریس (او یو پی) پاکستان کے زیر اہتمام گیٹز فارما اور نیو پینٹس (گولڈ اسپانسر) کے تعاون سے اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول (آئی ایل ایف) کا دسواں ایڈیشن کے افتتاح ہوگیا ہے۔ ‘پائیداری: الفاظ ذہنیت کو تبدیل کرتے ہیں’ کے موضوع سے جاری فیسٹول کے پہلے روز عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
آئی ایل ایف پاکستان کے خوبصورت دارالحکومت اسلام آباد میں فکری نشوونما اور ادبی جستجو کا ایک اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ افتتاحی تقریب میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کے مینیجنگ ڈائریکٹر ارشد سعید حسین کے خطبہ استقبالیہ دیا، جس کے بعد پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ، اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مستقل مندوب ملیحہ لودھی ،شاعرہ اور اسکرپٹ رائٹر زہرہ نگہ، اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی ڈپٹی چیف آف مشن نٹالی بیکر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے "اقتصادی استحکام اور ترقی کا سفر” کے عنوان سے وقار احمد کے ساتھ گفتگو میں پاکستان کے سرمایہ کاری ماحول پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فلاحی کام اپنی جگہ مگر ملک کی طویل مدتی ترقی کے لیے ٹیکسز کی ضرورت ہے۔ توانائی کے اخراجات قابل برداشت سطح پر آرہے ہیں، لیکن مزید ڈھانچہ جاتی اصلاحات ضروری ہیں۔ سرکاری ملکیت والے اداروں (ایس او ایز) میں اصلاحات ہونی چاہیے اور ان کی نجکاری کی جانی چاہیے۔ نجی شعبہ آگے بڑھ کر قیادت کرے تاکہ حکومت پر انحصار کم ہوگا اور نظام موثر طریقے سے چل سکے۔
پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ دسویں اسلام آباد لٹریچر فیسٹول کا حصہ بننے پر بہت خوشی ہورہی ہے۔ پاکستان اور برطانیہ ادب کے حوالے سے بہت زرخیز ہیں۔ پاکستان میں تعلیم کے لیے برطانیہ بڑے پیمانے پر تعاون کر رہا ہےپاکستان میں بڑی تعداد میں بچے اسکول نہیں جاتے اور جو جاتے ہیں ان کی بڑی تعداد کو معیاری تعلیم میسر نہیں۔ تعلیم کے فروغ اور تعلیمی معیار بہتر بنانے کے لیے ہم صوبائی حکومتوں کےساتھ بھی کام کر رہے ہی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بھی پاکستان سے تعاون کررہے ہیں۔ پاکستان میں بہت ٹیلنٹ ہے،ضرورت اس ٹیلنٹ کے صحیح استعمال کی ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ پاک برطانیہ ٹیسٹ سیریز سے تعلقات میں مزید بہتری آئی۔ 200 سے زائد شائقین برطانیہ سے سیریز دیکھنے پاکستان آئے۔ برطانیہ سیریز ہارا اس پر افسوس ہے مگر سیریز کے انعقاد پر خوشی ہے۔پاکستان سے ہمیں بہت محبت ملتی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کے مینیجنگ ڈائریکٹر ارشد حسین نے کہا کہ مسلسل جدت کے اس دور میں، ڈیجیٹل دور سے تشکیل پانے والے ذہنوں کو سمجھنا بہت اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ ہمیں روایتی نظاموں سے آگے بڑھ کر ایک ایسا نظام تشکیل دینا ہوگا جو ایک ایسی دنیا کی بدلتی ضروریات کو پورا کر سکے جو تنازعات کا شکار ہے لیکن پھر بھی جڑنے کی خواہش رکھتی ہے۔
میں امریکی سفارت خانے کی ڈپٹی چیف آف مشن نٹالی بیکر نے کہا کہ میں یہاں صرف تین ماہ ہی رہی ہوں۔ لیکن سب کو ترغیب دوں گی کہ وہ پاکستان کی حیرت انگیز ثقافت، زبان اور تاریخ کے بارے میں مزید جانیں۔
ملیحہ لودھی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج عالمی ماحول میں موثر انداز میں آگے بڑھنے کے لیے کم استعمال ہونے والی سافٹ پاور کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم نے تیز رفتاری نہیں دکھائی تو پیچھے رہ جائیں گے۔ اس لیے ہمیں بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر کام ہوگا اور سوشل میڈیا کے استعمال کے ذریعے مثبت امیج کو برقرار رکھنا ہوگا۔
افتتاحی سیشن کا اختتام سمیعہ ممتاز اور عدنان جہانگیر کی جانب سے ‘جاگ’ کے عنوان سے شاندار پرفارمنس کے ساتھ ہوا۔ اقتصادی ترقی کا سفر اور اردو اور پشتو ادب موضوعات پر تین سیشن منعقدکیے گئے۔
اگلے دو دنوں تک جاری رہنے والے اس فیسٹیول میں مصنفین کے آٹوگراف، کتابوں کا میلہ، فوڈ کورٹ اور میڈیا رومز سمیت سرگرمیوں کی ایک دلچسپ لائن اپ دیکھنے کو ملے گی، جس سے یہ فیسٹیول آرٹ کے شوقین افراد کے لیے لازمی توجہ کا مرکز بن جائے گا۔