چین کے صوبہ شانشی کے شہر یانگ لنگ میں جاری 31 ویں چین یانگ لنگ زرعی ہائی ٹیک میلے کے دوران سری لنکا سے تعلق رکھنے والے جیری زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کے ساتھ رابطے میں مصروف ہیں۔اس سال ان کا ایک منصوبہ میلے میں نمائش کے لئے رکھے گئے زرعی ڈرونز درآمد کرنا ہے۔ اس موقع پر جیری نے کہا کہ "چین کا زرعی ترقی کا تجربہ ترقی پذیر ممالک کے لئے بہت متاثر کن ہے اور ان مصنوعات کی میرے ملک میں بھی فوری ضرورت ہے۔”چین کے پہلے قومی زرعی ہائی ٹیک انڈسٹری زون کے طور پر یانگ لنگ جسے "زرعی سائنس سٹی ” کے نام سے جانا جاتا ہے، بین الاقوامی زرعی تبادلوں اور تعاون کے لئے ایک نیا مرکز بنتا جارہا ہے۔
ایس سی او ایگریکلچرل ٹیکنالوجی ایکسچینج اینڈ ٹریننگ ڈیمونسٹریشن بیس آفس کے ایگزیکٹو ڈپٹی ڈائریکٹر ما جنگ کے مطابق اب تک اس بیس نے زرعی ٹیکنالوجی کی تربیت کے 120 سے زائد اجلاس منعقد کئے ہیں، ایس سی او کے رکن اور ترقی پذیر ممالک کے لئے 2400 سے زائد زرعی عہدیداروں اور تکنیکی ماہرین کو تربیت دی ہے، غربت کے خاتمے کے حوالے سے خصوصی تربیت میں شرکت کے لئے 300 سے زائد عہدیداروں کا انتظام کیا ہے جبکہ 42 ہزار افراد نے آن لائن مطالعہ کیا۔ماجنگ نے کہا کہ اس کے علاوہ بیس نے ایس سی او ممالک میں زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی کے 10 نمائشی پارک تعمیر کئے ہیں، اس کی زرعی ٹیکنالوجی کو 20 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ کے رقبے پر بروئے کار لایا گیا ہے۔
یانگ لنگ میں واقع شمال مغربی زرعی و جنگلاتی یونیورسٹی نے ایس سی او زرعی یونیورسٹیز الائنس کا آغاز کیا، جس میں اب 8 ایس سی او ممالک کی 21 یونیورسٹیاں شامل ہیں۔پاکستان میں یونیورسٹیوں اور اداروں کے ساتھ وسیع تعاون کے ساتھ یونیورسٹی نے چائنہ پاکستان ایگریکلچرل بائیو ریسورسز ریسرچ سنٹر قائم کیا ہے۔ اب یونیورسٹی چین۔ پاکستان زرعی سائنس اور تعلیمی مرکز کے قیام کے لئے کام کر رہی ہے۔ اس وقت یونیورسٹی میں 142 پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
قازقستان اور بیلاروس میں گندم کی اقسام نے مقامی اقسام کے مقابلے میں پیداوار میں 20 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔ازبکستان میں نمائشی پارک میں یونیورسٹی کے ذریعہ تیار کردہ پانی، کھاد اور مربوط آبپاشی کے آلات نے فصل کی پیداوار میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ کرنے اور 50 فیصد تک پانی کی بچت کرنے میں مدد کی ہے۔یانگ لنگ زرعی ہائی ٹیک میلہ جسے "زرعی اولمپکس” بھی کہا جاتا ہے، شعبہ زراعت میں کام کرنے والے دنیا بھر کے لوگوں کے لئے زیادہ سے زیادہ پرکشش ہوتا جارہا ہے۔ اس سال میلے میں 49 ممالک کی 1800 کمپنیوں نے شرکت کی۔ نمائش میں پہلی بار شنگھائی تعاون تنظیم کے 10 رکن ممالک، 14 ڈائیلاگ پارٹنر ممالک اور 2 مبصر ممالک سمیت مجموعی طور پر 26 ممالک نے شرکت کی