وفاقی وزیر خزانہ و محصولات علی پرویز ملک نے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کا دورہ کیا اور کاروباری اداروں اور سرمایہ کاری کے لیے یکساں مواقع پیدا کرنے اور صارفین کو مارکیٹ میں استحصالی طریقوں سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے کمپٹیشن کمیشن کے اہم کردار کی نشاندہی کی ۔
کمپٹیشن کمیشن کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت علی پرویز نے کمپٹیشن کے قانون میں اصلاحات ، ادارے کی صلاحیت سازی ، عدالتی مقدمات کی فعال پیروی، اور فسران کی تربیت اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے حکومتی تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کمپٹیشن کے قانون کے جامع جائزے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ قانون کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اور موثر بنایا جائے۔”علی پرویز نے کہا کہ معاشی ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مارکیٹوں میں کمپٹیشن اور شفافیت بہت ضروری ہے ۔ مارکیٹ میں مسابقت سے نئے اسٹارٹ اپس کی بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور انہیں بڑھوتی کے لئے مساوی فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔
کمپٹیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے وزیر مملکت کو کمیشن کی آپریشنل کارکردگی کا تفصیلی جائزہ فراہم کیا اور تمام ڈیپارٹمنٹ نے اپنی اپنی بریفنگ بھی دی ۔ وزیر مملکت کو کمیشن میں جاری انکوائریوں اور اس حوالے سے درپیش قانونی رکاوٹوں اور درپیش چیلنجوں بارے بھی آگاہ کیا گیا۔ اس حوالےسے وضاحت کے لئے سیمنٹ سیکٹر میں گٹھ جوڑ پر انکوائری کی کیس اسٹڈی پیش کی گئی کہ کس طرح عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کر کے انکوائری کے عمل میں تاخیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔
وزیر مملکت نے کمپٹیشن کمیشن کو درپیش چیلنجوں اور کمیشن کی صلاحیت میں اضافے کے لئے ہر ممکن تعاون اور حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے کمیشن کو عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تفصیلی فہرست وزرات خزانہ کو فراہم کرنے کا کہا تا کہ مقدمات کے حل میں تیزی لانے کے لیے اٹارنی جنرل کے ساتھ ان مسائل پر بات چیت کی جائے۔ علی پرویز نے کمیشن میں ذاتی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے چئیرمین ڈاکٹر سدھو وزارت خزانہ کے ساتھ قریبی کوارڈینیشن رکھیں ۔اجلاس میں سی سی پی ممبران سعید احمد ، سلمان امین ، عبد الرشید شیخ ، محترمہ بشری ناز اور مختلف ڈیپاٹمنٹوں کے ڈائریکٹر جنرل نے شرکت کی ۔