قومی اسمبلی کو تحریری طور پر بتایا گیا ہے کہ پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں 83 ارب کا اضافہ ہو گیا ہے اور گردشی قرضے کا حجم 2 ہزار 393ارب تک جا پہنچا ہے۔تحریری جوابات میں صارفین سے ایک سال میں کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 9 کھرب 79 ارب 29 کروڑ روپے وصول کیے جانے کا انکشاف بھی کیا گیا ہےاسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں گردشی قرضوں کی تفصیلات پیش کردی گئی ہیں، جن کے مطابق مالی سال 24-2023 کے دوران پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں 83 ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں تحریری طور پر گردشی قرضوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں 83 ارب روپے کے اضافے کے بعد قرض کا حجم 2 ہزار 393 ارب روپے ہوگیا ہے۔
پاور ڈویژن کا سال 23-2022 میں گردشی قرضہ 57 ارب روپے کے اضافے سے 2 ہزار 310 ارب روپے تھا جبکہ سال 22-2021 میں گردشی قرضہ 27 ارب روپے کمی سے 2 ہزار 253 ارب روپے رہا۔پاور ڈویژن کا سال 21-2020 میں گردشی قرضہ 130 ارب روپے اضافے سے 2 ہزار 280 ارب روپے رہا اور سال 20-2019 میں گردشی قرضہ 538 ارب روپے کے اضافے سے 2 ہزار 150 ارب روپے رہا۔وزارت توانائی کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش تحریری جواب کے مطابق آئی پی پیز نے جولائی 2023 سے جون 2024 تک کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 9 کھرب 79 ارب 29 کروڑ روپے وصول کئے گئے ہیں۔دستاویز کے مطابق چائنہ پاور حب جنریشن کمپنی نے کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 137 ارب، ہیونخ شندوم انرجی نے 113 ارب روپے کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں وصول کئے۔
پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی نے صارفین سے کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 120 ارب 37 کروڑ وصول کئے۔دستاویز کے مطابق کوئلے سے چلنے 8 والی آئی پی پیز نے 7 کھرب 18 ارب، گیس سے چلنے والی 11 آئی پی پیز نے کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 72 ارب 63 کروڑ روپے جبکہ پن بجلی سے چلنے والی 3 آئی پی پیز نے 106 ارب روپے اور فرنس آئل سے چلنے والی 11 آئی پی پیز نے کیپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 81 ارب 60 کروڑ وصول کیے گئے۔