پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا مجوزہ آئینی ترمیم، عمران خان کی رہائی اور ان کے ساتھ جیل میں مبینہ ناروا سلوک کے خلاف ملک گیر احتجاج جاری ہے، پولیس نے احتجاج کرنے والے 40 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا ہے جبکہ منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کی ہدایت پر ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے۔پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے کراچی، لاہور، پشاور، فیصل آباد سمیت مختلف شہروں میں احتجاج کیا جارہا ہے۔
کراچی کے علاقے صدر میں ریگل چوک اور ایمپریس مارکیٹ پر احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کارکنان کو پولیس نے حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا ہے۔پولیس کی جانب سے کارکنان پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا ہے جبکہ منتشر کرنے کے لیے مظاہرین پر شیلنگ بھی کی گئی ہے، پولیس کے مطابق شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت جلسے اور جلوسوں پر پابندی عائد ہے۔احتجاج کے باعث پولیس نے گورنر ہاؤس اور اطراف کی سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کردی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں کسی کو احتجاج کی اجازت نہیں ہے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارروائی کے احکامات ہیں۔
دوسری طرف لاہور میں پی ٹی آئی کارکنان کے احتجاج کے باعث جی پی او چوک پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، پولیس کی جانب سے احتجاج کے لیے آنے والی 2 خواتین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ادھر پشاور پریس کلب میں اراکین اسمبلی سمیت صوبائی وزرا کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکنوں نے مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگا رہے ہیں۔
راولپنڈی کے کمیٹی چوک پر بھی پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاج کیا، پولیس نے کمیٹی چوک کے قریب احتجاج کرنے والے 4 سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا، زیر حراست پی ٹی آئی کارکنان کو تھانہ وارث خان منتقل کیا گیا ہے۔تحریک انصاف کے کارکنان کا فیصل آباد کے سلیمی چوک پر احتجاج جاری ہے، کارکنان کی جانب سے حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی جاری ہے، پولیس نے احتجاج کے لیے جمع ہونے والے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا ہے۔
ساہیوال میں احتجاج کے لیے جمع ہونے والے پی ٹی آئی کے 10 سے زائد کارکنان کو پولیس نے گرفتار کرلیا، گرفتار ہونے والوں میں ضلعی صدر رانا آفتاب، رانا عامر شہزاد، رضوان مظفر، نوید اسلم سمیت دیگر شامل ہیں۔دوسری طرف صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے 25 کارکنان کو گرفتار کرلیا، گرفتار کارکن احتجاج میں شرکت کے لیے جارہے تھے، کارکنان کو تھانہ صدر، تھانہ اے ڈویژن اور تھانہ بی ڈویژن منتقل کردیا۔