وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نجی کالج کی لڑکی سے مبینہ زیادتی کا پروپیگنڈا کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج انتہائی اہم مسئلے پر بات کررہی ہوں، مسئلے کے تمام حقائق جان کر آپ کے سامنے آئی ہوں ، تمام حقائق سب کے سامنے رکھوں گی۔انہوں نے کہا کہ 15 کروڑ عوام کا تحفظ میری ذمہ داری ہے ، ایک جھوٹ کی داستان گھڑی گئی ، ایسی بات کا ایشو بنایا گیا جس کا وجود ہی نہیں ، ایک بچی کا نام لیا گیا اور کہا گیا کہ وہ متاثرہ ہے ، بچی 2 اکتوبر سے ہسپتال میں داخل تھی جس کوگرنے سے چوٹ لگی تھی اور وہ آئی سی یو میں داخل تھی ۔
ان کاکہنا تھا کہ پولیس کو اطلاع ملی کہ ریپ کا واقعہ ہوا ہے ، جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کی ، ایک بچی کا نام لیا گیا کہا گیا یہ وکٹم ہے، گرنے کی وجہ سے وہ آئی سی یو میں داخل تھی، اس بچی کو ریپ کا وکٹم بنادیا گیا۔انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ بچی کو بیسمنٹ میں لے جایا گیا ہم نے آوازیں سنی، بیسمنٹ کے دروازے بند کیے گئے، 1122کو وہاں بلایا گیا، وہاں بیسمنٹ کے دروازے ہی نہیں، نہ وہاں کئی دن سے 1122آئی ہے، جس بچی پر الزام لگایا وہ دو تین ہسپتال میں گئی، جس دن یہ جھوٹا واقعہ رپورٹ ہوا اس کی کوئی بنیاد نہیں، اس دن وہ بچی کالج میں تھی ہی نہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جس گارڈ کا نام لیا گیا ،وہ گاؤں اپنے گھر گیا ہوا تھا، کل احتجاج ہوئے ہیں،بچوں کو لایا گیا ، ان احتجاجوں کے پیچھے کون ہیں میں سب جانتی ہوں ، بچوں سے پوچھا گیا کہ مسئلہ کیا ہے ان کو علم ہی نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ بچی کی والدہ نے کہا میری پانچ بچیاں ہیں جن کی شادیاں بھی ہونی ہیں، بچی کی ماں نے مجھ سے کہا کہ اب میری بچیوں کی شادیاں کیسے ہوں گے، اس بچی کے والد اور چچا نے ویڈیو پیغام بھی دیا تھا، بیٹیاں ، مائیں اور بہنیں سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کاکہنا تھا کہ طلبا کو گمراہ کرنے کی سازش کی گئی ، یہ مہم جھوٹ پر مبنی تھی ، وہ بچی ریپ کی وکٹم نہیں،گھٹیا سیاست کی وکٹم ہے، انتشار کی سیاست ناکام ہونے پر گھٹیا منصوبہ بنایا گیا ، ایسے سازشی کرداروں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہے ۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ناکامی کے بعد یہ بہت ہی خطرناک منصوبہ بنایا، بہت عرصے بعد پاکستان میں ایس سی او اجلاس ہورہا ہے، مہنگائی کم ہورہی ہے،سٹاک مارکیٹ نے ریکارڑ توڑے ہیں، پاکستان میں 77سال میں ایسی ترقی کی مثال نہیں ملتی، پی ٹی آئی کو میں دہشتگرد جماعت کہتی ہوں، ان کا ایجنڈ ا ہی یہی ہے،جب پاکستان اوپر جارہا ہوتا ہے یہ نیچے جارہے ہوتے ہیں۔
مریم نوازنے کہا کہ اس بچی پر جھوٹی کہانی گھڑی گئی،وہ بالکل پاک صاف ہے ، اس بچی پر جھوٹے الزامات لگے ، سوشل میڈیا پر طوفان برپا کیا گیا، پولیس چاہتی تھی جس پر کہانی گھڑی گئی وہ مدعی بنے میں سمجھتی ہوں اس کیس میں مدعی پنجاب حکومت کو بننا چاہیے، یہ صرف ایک بچی کا کیس نہیں سینکڑوں بچیوں کا کیس ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک لڑکے کی ویڈیو میں اس نے کہا وہ بچی وفات پاگئی ہے، اب ویڈیو بنانے والے کو پتہ چل گیا ،جھوٹ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوگیا ہے، سمجھتی ہوں پنجاب حکومت کا اس کا مدعی بننا چاہیے، ایف آئی اے کو درخواست دے دی گئی ہے، پروپیگنڈا کرنے والوں کا تعلق،پی ٹی آئی،ق لیگ یا میڈیا سے ہو فوراً پکڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں میں صرف ایک سیاسی رہنما نہیں، صوبے کی چیف ایگزیکٹو ہوں، میں سب کی وزیراعلیٰ ہوں، چاہتی ہوں میری ٹیم کی جانب سے کسی سے ناانصافی نہ ہو، کسی کی بہن ،بھائی یا رشتے دار اپنے کیے کا خود ذمہ دار ہے۔مریم نواز نے کہا کہ اپنی ڈوبتی ، مرتی ہوئی سیاست کو زندہ کرنے کیلئے آپ کے پی سے پنجاب پر حملہ آور ہوئے، آپ نے ملک میں جلاؤ گھیراؤ کرنے کی سازش کی، عوام کی شکر گزار ہوں، پنجاب کے عوام نے ان کی آواز پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ یہ کبھی نہیں دیکھا کہ ایک صوبہ پورے وسائل سے دوسرے پر حملہ آور ہورہا ہے ، اللہ کا شکر ہے ان کو ناکامی کا سامنا ہے، ایس سی او ہورہی ہے، یہ اس کو ناکام کرنا چاہتے تھے، انہوں نے بچی کو نام لے کر سب کچھ متاثر کرنے کی کوشش کی، بچی کے مستقبل ،والدین اور رشتہ داروں کو جو نقصان ہوا اس کی بھرپائی کون کرے گا؟
وزیراعلیٰ پنجاب نے پریس کانفرنس میں طالبہ ماہ نور کو ساتھ بٹھا رکھا تھا، انہوں نے بچی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بچی نے بتایا ہے کہ اس کا متعلقہ کیمپس سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس نے واقعے کی تفصیلات کسی اور سے سن کر ویڈیو میں بیان کی تھی اور ویڈیو میں کہا بھی تھا کہ اس کا اس کیمپس سے تعلق نہیں ہے مگر اس وڈیو کو ایڈٹ کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیرتعلیم پنجاب کو بھی کہا ہے کالج کی برانچ کا لائسنس کینسل نہیں کرنا چاہیے تھا، جس شخص کا کالج ہے وہ بھی ایک عزت دار شخص ہے، بچوں کے خلاف جرائم میری ریڈ لائن ہے، دو دو گھنٹے میں لوگ گرفتار ہوگئے ہیں ، لاہور میں کرائم 40فیصد کم ہوگئے ہیں یہ کوئی چھوٹی بات نہیں، امن وامان کا قیام میری ترجیح ہے۔ان کاکہنا تھا کہ گجرات میں بھی ایک واقعہ ہوا جس کو اس سے جوڑا گیا، جو جو پروپیگنڈا میں ملوث ہیں ان کو چھوڑوں گی نہیں، جنہوں نے بچی کو بدنام کرنے کی کوشش کی ، تمام اکاؤنٹس نکلوالیے ہیں، پروپیگنڈا میں استعمال ہونے والے تمام اکاؤنٹس کے خلاف کریک ڈاؤن ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگردی کا استعمال زیادہ کیا جاتا کیونکہ جھوٹ بولتے وقت چہرہ واضح نہیں ہوتا، آپ آگ لگا کر بھاگ جاتے ہیں ،پکڑا وہ جاتا ہے جو بہکاوے میں آجاتا ہے، یہ پروپیگنڈا باہر سے بیٹھ کر آپریٹ کیا جارہا ہے، یہ اقتدار میں ہوں یا باہر ملک کا بیڑا غرق کرتے ہیں۔
ان کاکہناتھا کہ بچی 2تاریخ سے آئی سی یو میں پڑی ہوئی تھی، پھر انہوں نے 2اور بچیوں کا نام لیا گیا، پھر وہ کنزہ اور مناہل نام کی بچیوں کے پیچھے لگ گئے، آج تک وہ وکٹم ڈھونڈ رہے ہیں لیکن نہیں ملا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے درخواست ہے، خدارا یہ سب کے بچوں کو معاملہ ہے، مریم نواز آپ یقینی بنائیں جو ملوث ہیں وہ بچ کر بھاگنے نہ پائیں۔
مریم نواز نے کہا کہ تعلیم کیلئے جو اچھا کام کررہے ہیں ان کے نقصان پر میرا دل پریشا ن ہے، سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے اس چیز میں کسی کو متاثر نہیں کرنا چاہی ، قانون بنارہے ہیں، سپیشل عدالتیں بنارہے ہیں،اس میں سوشل میڈیا بھی شامل ہے، تحریک انتشار اور اس کے صحافیوں کو نکال دیں تو سوشل میڈیا ٹھیک ہوجائے گا۔