” سائنس کو دنیا کی تباہی کی بجائے امن و ترقی کا ذریعہ بنانا ضروری ہے اسی طرح دنیا میں قیام امن، ترقی و خوشحالی لانے کے لئے ایجوکیشن ڈپلومیسی کی بھی ضرورت ہے” اِن خیالات کا اظہار ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چئیرمین، پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں منعقدہ ایشین ایسوسی ایشن آف اوپن یونیورسٹیز کی تین روزہ سالانہ کانفرنس کی افتتاحی اجلاس سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا۔ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ کو ڈ 19وبا کے بعد دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آن لائن ایجوکیشن کے ذریعے تعلیمی سرگرمیاں جاری رہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں آن لائن اور بلنڈڈ موڈ کے علاوہ تعلیم کے دوسرے طریقے ماند پڑجائیں گے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے پاکستان میں فاصلاتی نظام تعلیم کی حوصلہ افزائی کے لئے اوپن اینڈ ڈسٹنس ایجوکیشن پالیسی متعارف کی ہے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ فاصلاتی نظام تعلیم اب فیس ٹو فیس ایجوکیشن کا متبادل نظام بن گیا ہے تاہم فاصلاتی نظام کو چند چیلنجز کا بھی سامنا ہے جنہیں فاصلاتی نظام کے ماہرین مل کر حل کرسکتے ہیں اور اس سلسلے میں موجودہ کانفرنس ایک اہم کردار ادار کرے گی۔ڈاکٹر ناصر نے کہا کہ ڈیجٹلائزیشن کے نتیجے میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ملک کے دور افتادہ علاقوں کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک تک رسائی حاصل کی ہے۔
۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اوپن یونیورسٹی کے طلبہ کی تعداد 12لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جس میں 35ممالک سے انٹرنیشنل طلبہ بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس نظام کے تحت ہم جیل کے قیدیوں اور خواجہ سراوں کو بھی تعلیم فراہم کررہے ہیں۔تقریب کے دوران ایشین ایسوسی ایشن آف اوپن یونیورسٹیز کی آفیشل ایکریڈیشن سروس اینڈ ایشین موکس بک(moocs book) کی تقریب رونمائی بھی ہوئی۔ایشین ایسوسی ایشن آف اوپن یونیورسٹیر کے صد ر، انڈونیشیاکی ٹربوکا اوپن یونیورسٹی کے ریکٹر، پروفیسر ڈاکٹر اوجت داروجات اور کامن ویلتھ آف لرننگ، کینڈا کے صدر، پروفیسر ڈاکٹر پیٹر سکاٹ افتتاحی سیشن کے کلید ی مقررین تھے۔انہوں نے فاصلاتی نظام تعلیم کی اہمیت اور ضرورت اور اوپن یونیورسٹیز کی ایسوسی ایشن کی خدمات پر تفصیلی نوٹ پیش کیا۔ انہوں نے فاصلاتی نظام تعلیم کے تحت فروغ تعلیم کی مشترکہ کوششوں کی حمایت کریں گے۔انہوں نے فاصلاتی اور آن لائن تعلیم میں مصنوعی ذہانت کے فوائد اور خطرات پر بھی بات کی۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کئی شعبوں میں انقلاب لاسکتی ہے، تعلیمی شعبے میں اس کا مثبت استعمال ضروری ہے۔کانفرنس آرگنائزر، پروفیسر ڈاکٹر زاہد مجید نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد تفصیل سے بیان کئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں 14ممالک سے 70 انٹرنیشنل اور 200پاکستانی ماہرین تعلیم شرکت کررے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں 180مقالے پیش کئے جائیں گے جس کو ہم یونیورسٹی کے جرنلز میں شائع کریں گے۔