دنیا بھرکی طرح پاکستان میں بھی آج 15 اکتوبرکو سفید چھڑی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس عالمی دن کی مناسبت سے پاکستان ڈس ایبلڈ فاؤنڈیشن کے چیئرمین شاہد میمن نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ الحمد اللہ نابیناؤں اور معذوروں کی قومی اور بین الاقوامی جدوجہد کے نتیجے میں بین الاقوامی، علاقائی اور قومی سطح پر معذوروں کی حیثیت اور کارکردگی نمایا طور پر سامنے آئی ہے اور اسی کے حوالے سے ان کی ضروریات و مسائل بهی توجه کے متقاضی رہتے ہیں ہم جانتے ہیں کہ معذور خواتین بھی تعلیم کے شعبے میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں اور سخت مشکلات جھیلتے ہوئے اعلیٰ عہدوں تک بھی پہنچ رہی ہیں مگر ان کو معاشرتی طور پر جن مسائل سے گزرنا پڑتا ہے اس کا ادراک میڈیا کے افراد کو نہ صرف کرنا ہو گا بلکہ معاشرے کو بھی اس سے آگاہی دینے کی مہم چلانی ہوگی تاکہ ان کا استحصال نہ ہو سکے۔
اس لیے معاشرہ بشمول حکومت و میڈیا سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سفید چھڑی کے تحفظ کے عالمی دن کے موقع پر معذوروں کے مسائل و ضروریات کو ان کی معاشرتی حیثیت اور کارکردگی کے تناظر میں با مقصد توجه دیں تاکه معاشرے کا یہ فریق بجائے مایوسی اور احتجاج سے دوچار ہونے کے معاشرے میں اپنا موثر کردار بھی ادا کر سکے اور اپنا حق بھی حاصل کر سکے۔ معذوروں کے مسائل اور ضروریات جن کا ذکر منسلک پریس رلیز یا یاداشت میں کیا گیا ہے ان پر حقیقی اور بامقصد توجه کرانے کے لیے میڈیا اپنا کردار اپنے ممکنه ذرائع سے ان بنیادوں پر کروا سکتا ہے کہ جہاں ایک جانب دنیا بھر کے تجربہ کاروں نے حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے معذوروں کے حق میں یو این چارٹر اور کئی بین الاقوامی فیصلے کیے وہیں پاکستان کی 2002 کی معذوروں کے لیے قومی پالیسی اور 2006 کے معذوروں کے حق میں کی بنیاد پر بھی world prodectivity day ‘ نیشنل پلان آف ایکشن کے ساتھ ساتھ معذوروں کی کار کردگی ، گنجائش اور صلاحیت کا احساس کیا گیا۔ معذور افراد معاشرے کی مشکلات ، قدرتی کمی ، اور انتہائی مہنگی زندگی ہونے کے باوجود ( کیوں کہ انہیں مہنگے آلات کے ساتھ ساتھ اضافی سہولیات بھی ہائر کرنی پڑتی ہیں ) بحیثیت مجموعی بهترین کارکردگی کے حامل ثابت ہو رہے ہیں اس لیے اختیارات رکھنے والی تمام انهارتيز کو نه صرف اپنا زاویه نگاه بلکه نقطه نظر بدلنا چاہیے اور معذوروں کی