زرعی شعبے پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی جنوری میں کی جائے گی، وزیر خزانہ

زرعی شعبے پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی جنوری میں کی جائے گی، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ زرعی شعبے پر ٹیکس کا اطلاق آئندہ سال یکم جولائی سے ہوگا، چین کے ساتھ بجلی کےمنصوبوں کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر مثبت بات چیت ہورہی ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ نیشنل فنانس پیکٹ پر پیش رفت ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ زرعی شعبے پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی جنوری میں کی جائے گی، زرعی شعبے پر ٹیکس کا اطلاق آئندہ سال یکم جولائی سے ہوگا۔محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ چین سےبجلی منصوبوں کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر بات ہورہی ہے، کوشش ہے کہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کے معاہدے ہوجائیں۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں وزیرخزانہ نے کہا تھا کہ ہر شعبے کو ٹیکس نیٹ میں اپنا حصہ ڈالنا پڑے گا، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو پھر ہم ایسے ہی واپس وہیں تنخواہ دار طبقے کی طرف ہی جاتے رہیں گے۔انہوں نے کہا تھا کہ ماضی قریب مین ہم ہر چیز ٹرائی کر چکے ہیں، پاکستان کو بیلنس آف پیمنٹ کے ایشو سےنکالنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں ہم ہرچیزٹرائی کرچکےہیں، ملکی برآمدات کو ماہانہ 4 ارب ڈالر تک بڑھاناہوگا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ریٹیلرز، بلڈرز اور ریئل اسٹیٹ ڈوپلرز ہیں، زراعت وفاقی نہیں، صوبائی شعبہ ہے، وزیر اعلیٰ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اتفاق کیا کہ زرعی شعبے سے متعلق قانون سازی کی طرف جائیں گے تا کہ اس شعبے کو بھی ٹکس نیٹ میں لایا جا سکے لیکن یہ بات نہ آپ ماننے کے لیے تیار ہیں نہ فنڈ کہ آپ یہ کر پائیں گے کہ جو 70 سال میں نہیں ہوسکا، وہ اب کیسے ہوجائے گا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ میں اتنا کہنا چاہوں گا کہ جو چیزیں 75 سال سے نہیں ہوئیں، اب ہم وہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، اب ہم اس پر سطح پر پہنچ گئے ہیں کہ اگر آپ پر ہی، سیلری کلاس پر ٹیکس بڑھتے جائیں تو ایک سال تو ہم یہ کرلیں گے، اس سال بھی آپ کی باتیں جائز ہیں لیکن ہم آگے کہاں جائیں گے۔

-- مزید آگے پہنچایے --