وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ سیاسی اسموگ پھیلانے والوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، عوام نے انہیں رد کردیا ہے۔لاہور میں گرین پنجاب ایپ اور ’اسموگ ہیلپ لائن 1373‘ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرنے اور ان کے لیے کام کرنے پر خوشی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرن شپ پروگرام کے تحت وظیفہ 25 ہزار روپے سے بڑھا کر 60 ہزار روپے کیا، ہم باتوں کے بجائے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے لیے 25 ہزار بہت کم تھا اس لیے 60 ہزار سے ہم نے شروعات کی ہے، زراعت کے لیے پورے پنجاب سے ایک ہزار انٹرنز ہم نے رکھے ہیں جس میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرن شپ پروگرام کے بعد نوجوانوں کو ان ہی کے شعبے میں نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ماحولیات پر حکومتوں نے درست طریقے سے کام نہیں کیا جس کی اہمیت کا شاید مجھ سمیت کسی کو احساس نہیں ہے، اب جب یہ ہماری روز مرہ کی زندگی کو متاثر کر رہا ہے تو ہمیں یہ اندازہ ہورہا ہے کہ یہ کتنی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے ماحول کو بہتر بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے، ماحول کو بہتر اور محفوظ بنانے سے ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے اس ملک کو خوبصورت اور رہنے کے قابل بنا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے مریم اورنگزیب اور ان کی ٹیم کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ جتنا میں ماحولیات پر کام کرنا چاہتی تھی اس سے زیادہ مریم اورنگزیب نے اس پر کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت روز ایک نیا منصوبہ لانچ کرتی ہے اور ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، وہ کبھی عوام سے جھوٹے وعدے نہیں کرتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماحولیات سے متعلق مسئلہ صرف پنجاب کا ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے اور 25 کروڑ عوام کو اسے اپنا مسئلہ سمجھ کر اس کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھانے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ انفرااسٹرکچر کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ اس کے بغیر ترقی ہوتی ہے تو اس سے بڑا جاہل کوئی نہیں ہے، ہم نے اپنے منصوبوں میں ایک بنیادی ضابطہ کار بنا لیا ہے جس میں ہمارے پروجیکٹس کا ایک فیصد حصہ درخت لگانے اور ماحول کو محفوظ بنانے میں شامل ہوگا اور جو بھی سڑک تعمیر ہوگی اس کے دونوں اطراف میں درخت لگائے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے ایئرکوالٹی انڈیکس میں بہتری ایک حوصلہ افزا بات ہے، اسموگ کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ اکتوبر میں ختم ہوتی ہے تو یہ غلط تاثر ہے، یہ سارا سال رہتی ہے اور ماحولیات کو لاحق سارے خطرات پورے 12 مہینے رہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسموگ کی وجہ سے لوگوں کو مختلف قسم کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اسکول بند کرنے پڑ جاتے ہیں اور دفاتر بند ہوجاتے ہیں۔
اسموگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ایسی چیز نہیں جو ایک رات میں ختم ہوجائے، اس کو ختم کرنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھانے پڑیں گے اور سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ اس کے متعلق لوگوں میں آگاہی پھیلائی جائے۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ماحول کو اسموگ کی وجہ سے لاحق خطرات کے باعث اسے اسکولوں میں بطور مضمون پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، پنجاب کے سرکاری اسکولوں میں 15 اکتوبر سے 15 نومبر تک اسموگ اور ماحول کے تحفظ سے متعلق آگاہی پھیلائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بھارت کےساتھ ماحولیاتی سفارت کاری کرنی چاہیے اور جو اقدامات ہم یہاں کر رہے اسے بھارتی پنجاب میں بھی کرنا چاہیے تاکہ دونوں ملکوں کی عوام سموگ سے اپنی حفاظت کرسکے۔
مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں اگر کوئی غلط کام کرنے کی کوشش کرے گا تو اسے بہت ساری قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، ہم نے بہت زیادہ سخت اقدامات کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’گرین پنجاب ایپ‘ میں اسموگ کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ ہوگی اور پنجاب یا پورے پاکستان سے اگر کوئی مسائل یا خلاف ورزی کی نشاندہی کرنا چاہتا ہے تو اس کے نام کو صحیفہ راز میں رکھ پر ایکشن لیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ پنجاب میں الیکٹرک گاڑیاں آئیں اور اسی اثنا میں دسمبر میں تقریباً 26 سے 27 الیکٹرک بسوں کی کھیپ صوبے میں آئے گی، ہم الیکٹرک ٹیکسیوں کے ایک منصوبے پر بھی کام کررہے ہیں تاکہ عوام کو سہولت مہیا کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7 سے 8 مہینوں میں ہم نے 70 لاکھ سے زائد کے قریب درخت لگائے ہیں اور یہ وہ درخت نہیں جنہوں نے ایک ارب درختوں کی طرح سلیمانی ٹوپی پہن رکھی ہے، ان درختوں کے حوالے سے بعد میں پتا چلا کہ ان کے پیسے لوگوں کی جیبوں میں چلے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جلاؤ گھیراؤ کرنے کی روایت بہت غلط ہے، ہم نے مہنگائی کو 38 فیصد سے کم کر کے 9 فیصد تک لایا ہے، وزیراعلیٰ پر ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور یہ کوئی ایسا عہدہ نہیں جس پر بیٹھ کر طاقت کا مظاہرہ کیا جائے۔
مریم نواز نے نام لیے بغیر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہا جاتا ہے احتجاج کر لو لیکن اگر احتجاج کیا جاتا ہے تو لوگوں کو خیبرپختونخوا سے سرکاری لوگوں کو سرکاری گاڑیوں میں لایا جاتا ہے۔
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی ہوس کی خاطر ملک میں افراتفری پھیلانے کا ایجنڈا شامل ہے، یہ کس قسم کی روایات ہیں؟ ہم اپنا کیا چہرہ دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں، ہم اپنا یہ چہرہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ایک صوبہ وفاق پر وسائل استعمال کرتے ہوئے حملہ آور ہوتا ہے کیونکہ ملک میں مہنگائی کم ہورہی ہے، کیونکہ آپ کی سیاست دفن ہورہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سیاسی اسموگ پھیلانے والوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، عوام نے انہیں رد کردیا ہے۔