وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاق پر دن رات چڑھائی اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جو کچھ 2014 میں ہوا، وہی اب دہرایا جا رہا ہے، لیکن ہم اب 2014 جیسی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بشام واقعے کے بعد چینی حکومت کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سکیورٹی کیلئے مضبوط اقدامات ہونے چاہئیں اور جب میں جون میں چین گیا تو ان کو یقین دہانی کروائی لیکن اس کے باوجود بدقسمتی سے کل یہ واقعہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے سفیر سے ملاقات میں افسوس کا اظہار کیا اور انہیں بتایا کہ تمام تر کاوشوں کے باوجود یہ واقعہ ہوا جس پر ہمیں شرمندگی ہے، لیکن ہمارا حوصلہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے اور ہم سکیورٹی کو مزید بہتر کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چینی سفیر کو یقین دلایا کہ ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کانفرنس کیلئے پوری طرح انتظامات کئے ہیں اور اس کی تفصیل ان سے شیئر کی، میں بار بار بتا چکا ہوں کہ کس طرح سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے ماضی کی طرح ایک بار پھر آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہماری بھرپور مدد کی جبکہ ابھی ملائیشیا کے وفد کا ایک کامیاب دورہ ہوا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وفد کا دورہ ہونے والا ہے اور پھر چین کے وزیراعظم آنے والے ہیں، پاکستان کو ایس سی او کی مہمان نوازی کا موقع مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق پر دن رات چڑھائی اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں، سب جانتے ہیں کس طرح ڈی چوک پر دھرنا دیا گیا اور جو کچھ کیا گیا، آج پھر پاکستان کے خلاف دشمنوں اور گھس بیٹھیوں کے ناپاک عزائم کو دہرایا جا رہا ہے، 2014 کی سازش دوبارہ نہیں ہونے دیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جہاں دھرنے اور جلاؤ گھیراؤ ہوگا وہاں کون آکر سرمایہ کاری کرے گا، ملک کی جڑیں کاٹنے کیلئے سازشیں کی جا رہی ہیں اور اس جتھے کو پاکستان کی ترقی منظور نہیں، ان کو یہ فکر کھا رہی ہے کہ معیشت سنبھل گئی تو ہمیں کون پوچھے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان کی معیشت پر ایک بار پھر ضرب لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اسلام آباد پر روز چڑھائی کر کے وہی کچھ دہرایا جا رہا ہے۔