حکومت کی جانب سے فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے بلائی جانے والی کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ اسرائیل کو نسل کشی پر مبنی اقدامات کا ذمہ دار ٹھہرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف بھی شریک تھے۔
اس کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری، احسن اقبال، شیری رحمٰن، حافظ نعیم الرحمٰن، مولانا فضل الرحمٰن، ایمل ولی خان اور یوسف رضاگیلانی بھی ایم پی سی میں شریک تھے۔
بعد ازاں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کثیرالجماعتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل خطے میں امن اور سیکیورٹی کو تباہ کررہا ہے اور اقوام متحدہ کے قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ حال میں ہی اسرائیل کی طرف سے لبنان میں کی جانے والی جارحیت، غزہ میں حملوں، حماس کے رہنماؤں کی تہران اور لبنان میں حزب اللہ کے سربراہ کی شہادت خطے میں امن کی صورتحال کو خراب کررہی ہے۔
کانفرنس کے اعلامیے میں فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا گیا اور مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔
فلسطین کے لوگوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور بربریت کی مذمت کے عنوان سے کثیر الجماعتی کانفرنس میں پیش کی گئ قرارداد میں اسرائیلی کی نشل کشی کے اقدامات جس میں 40 ہزار سے زیادہ لوگ شہید کیے گئے اس کی پر زور مذمت کی گئی ہے۔
اسرائیلی مظالم کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد میں اسکولوں، ہسپتالوں، پناہ گزین کے کیمپوں عبادت گاہوں پر حملوں اور صحافیوں کو قتل کرنے کی بھی مذمت کی گئی۔
قرارداد میں غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ فلسطینی لوگوں پر کیے جانے والے مظالم اور غزہ کے محاصرہ کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
کثیرالجماعتی کانفرنس میں پیش کی جانے والی قرارداد میں غزہ میں بغیر کسی رکاوٹ کے طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے، اسرائیل کو بین الاقوامی اور جنگی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے اور نشل کشی کرنے پر ذمہ دار ٹھہرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
کانفرنس کے اعلامیے میں عالمی برادری پر اسرائیل کو لبنان اور دیگر ممالک پر مزید مظالم ڈھانے اور خطے کو مزید عدم استحکام کا شکار کرنے سے فوری طور پر روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد میں او آئی سی، عرب لیگ، اقوام متحدہ اور دیگر برادرانہ ممالک کی طرف سے غزہ اور سرحدات پر سیاسی اور سفارتی طور پر امن واستحکام کی کاوشوں کی حمایت کا بھی اعلان کیا گیا۔
کانفرنس کے اعلامیے میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت اور فلسطین کی ابتر صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم کا ایمرجنسی سمٹ بلانے اور امت مسلمہ میں اتحاد کی ضرورت پر زور دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد میں 18 ستمبر 2024 کو اقوام متحدہ میں پیش کی جانے والی قرارداد جس میں اسرائیل کے قبضے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اس پر مکمل طور پر عمل کرنے کا مطالبہ اور عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیل کو فلسطنیوں کی نسل کشی روکنے کے حکم پر عمل درآمد کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد میں 2023 میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے اجلاس میں جاری کیے گئے اعلامیے جس میں تمام ممالک کی جانب سے اسرائیل کو اسلحہ اور ایمونیشن فراہم کرنا بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا اس پر عمل درآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
کانفرنس میں پیش کی گئی قرارداد میں اقوام متحدہ کی جانب سے فسلطینی پناہ گزین کو ریلیف فراہم کرنے کی بھی حمایت کا اعلان کیا گیا۔
قرارداد میں پاکستان کی جانب سے غزہ میں انسانی ہمدری کی بنیاد پر بھیجی جانے امداد اور لبنان کے لوگوں کیلیے طبی امداد کی فراہمی کو سراہا گیا اور مستقبل میں بھی فلسیطینی شہریوں کے لیے امداد بھیجنے کے سلسلے کو جاری رکھنے اور اسے دوگنا کرنے کے عزم کا اظہارکیاگیا۔
اعلامیہ میں پاکستان کی جانب سے آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالخلافہ القدس شریف ہو اس کی حمایت اور فلسطین کو اقوام متحدہ کا رکن بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
قرارداد میں حکومت پاکستان کی جانب سے اسرائیلی مظالم کو روکنے اور فلسطینی شہریوں کی سفارتی،سیاسی حمایت کا اعلان کیا گیا۔
قرارداد میں 29 نومبر 2024 کو فلسطینی عوام کے ساتھ یوم یکجہتی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔
کانفرنس میں پیش کی گئی قرارداد کو تمام جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔