فلسطینوں پر جو ظلم ڈھایا جا رہا ہے یہ تاریخ کی بدترین مثال ہے، نواز شریف

فلسطینوں پر جو ظلم ڈھایا جا رہا ہے یہ تاریخ کی بدترین مثال ہے، نواز شریف

فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے بلائی گئی کثیر الجماعتی کانفرنس سے  مسلم لیگ(ن) کے صدر نواز شریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غریب فلسطینیوں پر ظلم کا بازار گرم ہے اور کوئی عسکری طاقت نہ ہونے کے باوجود ان پر جو ظلم ڈھایا جا رہا ہے یہ تاریخ کی بدترین مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے بچوں کی خون آلود لاشیں اور شہروں کو کھنڈر میں بدلتے دیکھ کر دل تڑپ جاتا ہے، جس طرح سے معصوم بچوں کو والدین کے سامنے شہید کیا جاتا ہے، ماؤں کی گود سے بچوں کوشہید کیا جاتا ہے، اس طرح کی سفاکیت ہم نے آج تک نہیں دیکھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا نے عجیب و غریب قسم کی پالیسی اور خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، وہ اسے انسانی مسئلہ نہیں سمجھتے بلکہ یہ بہت بڑا طبقہ اسے مذہبی مسئلے کے طور پر سوچتا، سمجھتا اور بیان کرتا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ جس طرح سے اسرائیل نے فلسطینیوں کے ملک پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ اقوام متحدہ بالکل بے بس بیٹھی ہوئی ہے اور انہی کی منظور کردہ قراردادوں پر کوئی عمل نہیں ہو رہا، افسوسناک بات یہ ہے کہ ان قراردادوں کے باوجود یہ صورتحال جاری ہے، وہ انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ سارا کام کررہے ہیں، انہیں پروا نہیں ہے کہ کون سی قرارداد منظور کی ہے اور لگتاہے کہ اقوام متحدہ کو بھی کوئی فکر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ دنیا کی بہت بڑی باڈی ہے جو اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کرا سکتی، کشمیر پر بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر آج تک عمل نہیں ہوسکا، تو ایسی اقوام متحدہ کا کیا فائدہ جو دنیا کو انصاف نہ دے سکے، جہاں ظلم ہو اسے روک نہ سکے اور ناانصافی کرنے والے دندناتے پھریں۔

ان کا کہنا تھاکہ فلسطینیوں کا خون ضرور رنگ لا کر رہے گا، میرا خیال ہے کہ اس حوالے سے شہباز شریف نے جو روڈ میپ دیا ہے اس پر غوروخوض ہونا چاہیے اور اسلامی ممالک کو اکٹھے بیٹھ کر فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہئیں، اسلامی ممالک کے پاس بہت بڑی قوت ہے اور اگر اس طاقت کا استعمال آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے، آج اس طاقت کا استعمال کرنے کا موقع ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں کوئی پالیسی بنانی پڑے گی ورنہ ہم اسی طرح ہم بچوں کا بھی خون ہوتے دیکھتے رہیں، ماؤں، بہنوں اور والدین کو بھی شہید ہوتے دیکھتے رہیں گے اور کچھ نہیں کر سکیں گے، آپ جانتے ہیں کہ اسرائیل کیوں دندناتا پھرتا رہتا ہے کیونکہ اس کے پیچھے عالمی طاقتیں ہیں جن کی اہمیت ہے لہٰذا ان عالمی طاقتوں کو سوچنا چاہیے کہ کب تک وہ اسلامی دنیا اور فلسطین کے لوگوں کے صبر کا امتحان لیتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ اپنی سفرشات مرتب کرنے کے بعد اسلامی دنیا کے ساتھ رابطہ کریں اور اپنا موثر کردار ادا کریں کیونکہ پورے پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ ہم کوئی فیصلہ کن اقدام کریں۔

-- مزید آگے پہنچایے --