وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غزہ میں خونریزی بند کرانا اولین ترجیح ہے۔ایوان صدر میں منعقدہ آل پارٹیزکانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں شرکت پر سب کا دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں، آج کا اجتماع گواہی دیتا ہے جب بھی کسی چیلنج کا سامنا ہوا توسیاسی ومذہبی قیادت اکٹھی ہوئی، آج کا دن بھی ایک روشن مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں موجود شرکاء کی تمام تجاویز کو غور سے سنا ہے، یہ اجتماعی سوچ اور فکر ہم سب کے لیے حوصلہ افزا ہے، دن رات مظلوم فلسطینیوں کا خون بہایا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیرمیں بھی دن رات خون بہایا جاتا ہے، آج صرف فلسطین کی آزاد ریاست کےقیام کی بات ہوگی، وہ آزاد ریاست جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ میں خونریزی بند کرانا اولین ترجیح ہے، ہم ایک ورکنگ گروپ بنائیں گے جو دارالحکومتوں میں پیغام پہنچائے گا، ورکنگ گروپ میں ایکسپرٹس کو شامل کریں گے، ورکنگ گروپ میں سب جماعتیں ہوں گی، ورکنگ گروپ کے لیے فی الفور اقدامات اٹھائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیتن یاہو کی جنرل اسمبلی آمد پر ہم نے واک آؤٹ کیا، مجھے پتا تھا جنرل اسمبلی میں میری تقریر سے کھلبلی مچے گی، اگر مجھے اس حوالے سے کوئی سزا دیتے ہیں تو سامنا کریں گے، اللہ کا شکر ہے میری تقریر کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام منظور ہوا، بطور پاکستانی ہمیں اپنے فیصلے لینے میں جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے، فلسطین میں امدادی سامان پہنچانے میں ہم نے اپنا کردار ادا کیا ہے، فلسطینی عوام کو بدترین اسرائیلی جارحیت کا سامنا ہے، ہم سب فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔